1 یہ عیسیٰ مسیح کی طرف سے مکاشفہ ہے جو اللہ نے اُسے عطا کیا تاکہ وہ اپنے خادموں کو وہ کچھ دکھائے جسے جلد ہی پیش آنا ہے۔ اُس نے اپنے فرشتے کو بھیج کر یہ مکاشفہ اپنے خادم یوحنا تک پہنچا دیا۔
2 اور جو کچھ بھی یوحنا نے دیکھا ہے اُس کی گواہی اُس نے دی ہے، خواہ اللہ کا کلام ہو یا عیسیٰ مسیح کی گواہی۔
3 مبارک ہے وہ جو اِس نبوّت کی تلاوت کرتا ہے۔ ہاں، مبارک ہیں وہ جو سن کر اپنے دلوں میں اِس کتاب میں درج باتیں محفوظ رکھتے ہیں، کیونکہ یہ جلد ہی پوری ہو جائیں گی۔
4 یہ خط یوحنا کی طرف سے صوبہ آسیہ کی سات جماعتوں کے لئے ہے۔ آپ کو اللہ کی طرف سے فضل اور سلامتی حاصل رہے، اُس کی طرف سے جو ہے، جو تھا اور جو آنے والا ہے، اُن سات روحوں کی طرف سے جو اُس کے تخت کے سامنے ہوتی ہیں،
5 اور عیسیٰ مسیح کی طرف سے یعنی اُس سے جو اِن باتوں کا وفادار گواہ، مُردوں میں سے پہلا جی اُٹھنے والا اور دنیا کے بادشاہوں کا سردار ہے۔ اُس کی تمجید ہو جو ہمیں پیار کرتا ہے، جس نے اپنے خون سے ہمیں ہمارے گناہوں سے خلاصی بخشی ہے
6 اور جس نے ہمیں شاہی اختیار دے کر اپنے خدا اور باپ کے امام بنا دیا ہے۔ اُسے ازل سے ابد تک جلال اور قدرت حاصل رہے! آمین۔
7 دیکھیں، وہ بادلوں کے ساتھ آ رہا ہے۔ ہر ایک اُسے دیکھے گا، وہ بھی جنہوں نے اُسے چھیدا تھا۔ اور دنیا کی تمام قومیں اُسے دیکھ کر آہ و زاری کریں گی۔ ہاں، ایسا ہی ہو! آمین۔
8 رب خدا فرماتا ہے، ”مَیں اوّل اور آخر ہوں، وہ جو ہے، جو تھا اور جو آنے والا ہے، یعنی قادرِ مطلق خدا۔“
9 مَیں یوحنا آپ کا بھائی اور شریکِ حال ہوں۔ مجھ پر بھی آپ کی طرح ظلم کیا جا رہا ہے۔ مَیں آپ کے ساتھ اللہ کی بادشاہی میں شریک ہوں اور عیسیٰ میں آپ کے ساتھ ثابت قدم رہتا ہوں۔ مجھے اللہ کا کلام سنانے اور عیسیٰ کے بارے میں گواہی دینے کی وجہ سے اِس جزیرے میں جو پتمس کہلاتا ہے چھوڑ دیا گیا۔
10 رب کے دن یعنی اتوار کو مَیں روح القدس کی گرفت میں آ گیا اور مَیں نے اپنے پیچھے تُرم کی سی ایک اونچی آواز سنی۔
11 اُس نے کہا، ”جو کچھ تُو دیکھ رہا ہے اُسے ایک کتاب میں لکھ کر اُن سات جماعتوں کو بھیج دینا جو اِفسس، سمرنہ، پرگمن، تھواتیرہ، سردیس، فلدلفیہ اور لودیکیہ میں ہیں۔“
12 مَیں نے بولنے والے کو دیکھنے کے لئے اپنے پیچھے نظر ڈالی تو سونے کے سات شمع دان دیکھے۔
13 اِن شمع دانوں کے درمیان کوئی کھڑا تھا جو ابنِ آدم کی مانند تھا۔ اُس نے پاؤں تک کا لمبا چوغہ پہن رکھا تھا اور سینے پر سونے کا سینہ بند باندھا ہوا تھا۔
14 اُس کا سر اور بال اُون یا برف جیسے سفید تھے اور اُس کی آنکھیں آگ کے شعلے کی مانند تھیں۔
15 اُس کے پاؤں بھٹے میں دمکتے پیتل کی مانند تھے اور اُس کی آواز آبشار کے شور جیسی تھی۔
16 اپنے دہنے ہاتھ میں اُس نے سات ستارے تھام رکھے تھے اور اُس کے منہ سے ایک تیز اور دو دھاری تلوار نکل رہی تھی۔ اُس کا چہرہ پورے زور سے چمکنے والے سورج کی طرح چمک رہا تھا۔
17 اُسے دیکھتے ہی مَیں اُس کے پاؤں میں گر گیا۔ مَیں مُردہ سا تھا۔ پھر اُس نے اپنا دہنا ہاتھ مجھ پر رکھ کر کہا، ”مت ڈر۔ مَیں اوّل اور آخر ہوں۔
18 مَیں وہ ہوں جو زندہ ہے۔ مَیں تو مر گیا تھا لیکن اب دیکھ، مَیں ابد تک زندہ ہوں۔ اور موت اور پاتال کی کنجیاں میرے ہاتھ میں ہیں۔
19 چنانچہ جو کچھ تُو نے دیکھا ہے، جو ابھی ہے اور جو آئندہ ہو گا اُسے لکھ دے۔
20 میرے دہنے ہاتھ میں سات ستاروں اور سات شمع دانوں کا پوشیدہ مطلب یہ ہے: یہ سات ستارے آسیہ کی سات جماعتوں کے فرشتے ہیں، اور یہ سات شمع دان یہ سات جماعتیں ہیں۔
1 اِفسس میں موجود جماعت کے فرشتے کو یہ لکھ دینا: یہ اُس کا فرمان ہے جو اپنے دہنے ہاتھ میں سات ستارے تھامے رکھتا اور سونے کے سات شمع دانوں کے درمیان چلتا پھرتا ہے۔
2 مَیں تیرے کاموں کو جانتا ہوں، تیری سخت محنت اور تیری ثابت قدمی کو۔ مَیں جانتا ہوں کہ تُو بُرے لوگوں کو برداشت نہیں کر سکتا، کہ تُو نے اُن کی پڑتال کی ہے جو رسول ہونے کا دعویٰ کرتے ہیں، حالانکہ وہ رسول نہیں ہیں۔ تجھے تو پتا چل گیا ہے کہ وہ جھوٹے تھے۔
3 تُو میرے نام کی خاطر ثابت قدم رہا اور برداشت کرتے کرتے تھکا نہیں۔
4 لیکن مجھے تجھ سے یہ شکایت ہے، تُو مجھے اُس طرح پیار نہیں کرتا جس طرح پہلے کرتا تھا۔
5 اب خیال کر کہ تُو کہاں سے گر گیا ہے۔ توبہ کر کے وہ کچھ کر جو تُو پہلے کرتا تھا، ورنہ مَیں آ کر تیرے شمع دان کو اُس کی جگہ سے ہٹا دوں گا۔
6 لیکن یہ بات تیرے حق میں ہے، تُو میری طرح نیکلیوں کے کاموں سے نفرت کرتا ہے۔
7 جو سن سکتا ہے وہ سن لے کہ روح القدس جماعتوں کو کیا کچھ بتا رہا ہے۔ جو غالب آئے گا اُسے مَیں زندگی کے درخت کا پھل کھانے کو دوں گا، اُس درخت کا پھل جو اللہ کے فردوس میں ہے۔
8 سمرنہ میں موجود جماعت کے فرشتے کو یہ لکھ دینا: یہ اُس کا فرمان ہے جو اوّل اور آخر ہے، جو مر گیا تھا اور دوبارہ زندہ ہوا۔
9 مَیں تیری مصیبت اور غربت کو جانتا ہوں۔ لیکن حقیقت میں تُو دولت مند ہے۔ مَیں اُن لوگوں کے بہتان سے واقف ہوں جو کہتے ہیں کہ وہ یہودی ہیں حالانکہ ہیں نہیں۔ اصل میں وہ ابلیس کی جماعت ہیں۔
10 جو کچھ تجھے جھیلنا پڑے گا اُس سے مت ڈرنا۔ دیکھ، ابلیس تجھے آزمانے کے لئے تم میں سے بعض کو جیل میں ڈال دے گا، اور دس دن تک تجھے ایذا پہنچائی جائے گی۔ موت تک وفادار رہ تو مَیں تجھے زندگی کا تاج دوں گا۔
11 جو سن سکتا ہے وہ سن لے کہ روح القدس جماعتوں کو کیا کچھ بتا رہا ہے۔ جو غالب آئے گا اُسے دوسری موت سے نقصان نہیں پہنچے گا۔
12 پرگمن میں موجود جماعت کے فرشتے کو یہ لکھ دینا: یہ اُس کا فرمان ہے جس کے پاس دو دھاری تیز تلوار ہے۔
13 مَیں جانتا ہوں کہ تُو کہاں رہتا ہے، وہاں جہاں ابلیس کا تخت ہے۔ تاہم تُو میرے نام کا وفادار رہا ہے۔ تُو نے اُن دنوں میں بھی مجھ پر ایمان رکھنے کا انکار نہ کیا جب میرا وفادار گواہ انتپاس تمہارے پاس شہید ہوا، وہاں جہاں ابلیس بستا ہے۔
14 لیکن مجھے تجھ سے کئی باتوں کی شکایت ہے۔ تیرے پاس ایسے لوگ ہیں جو بلعام کی تعلیم کی پیروی کرتے ہیں۔ کیونکہ بلعام نے بلق کو سکھایا کہ وہ کس طرح اسرائیلیوں کو گناہ کرنے پر اُکسا سکتا ہے یعنی بُتوں کو پیش کی گئی قربانیاں کھانے اور زنا کرنے سے۔
15 اِسی طرح تیرے پاس بھی ایسے لوگ ہیں، جو نیکلیوں کی تعلیم کی پیروی کرتے ہیں۔
16 اب توبہ کر! ورنہ مَیں جلد ہی تیرے پاس آ کر اپنے منہ کی تلوار سے اُن کے ساتھ لڑوں گا۔
17 جو سن سکتا ہے وہ سن لے کہ روح القدس جماعتوں کو کیا کچھ بتا رہا ہے۔ جو غالب آئے گا اُسے مَیں پوشیدہ مَن میں سے دوں گا۔ مَیں اُسے ایک سفید پتھر بھی دوں گا جس پر ایک نیا نام لکھا ہو گا، ایسا نام جو صرف ملنے والے کو معلوم ہو گا۔
18 تھواتیرہ میں موجود جماعت کے فرشتے کو یہ لکھ دینا: یہ اللہ کے فرزند کا فرمان ہے جس کی آنکھیں آگ کے شعلوں اور پاؤں دمکتے پیتل کی مانند ہیں۔
19 مَیں تیرے کاموں کو جانتا ہوں یعنی تیری محبت اور ایمان، تیری خدمت اور ثابت قدمی، اور یہ کہ اِس وقت تُو پہلے کی نسبت کہیں زیادہ کر رہا ہے۔
20 لیکن مجھے تجھ سے یہ شکایت ہے، تُو اُس عورت ایزبل کو جو اپنے آپ کو نبیہ کہتی ہے کام کرنے دیتا ہے، حالانکہ یہ اپنی تعلیم سے میرے خادموں کو صحیح راہ سے دُور کر کے اُنہیں زنا کرنے اور بُتوں کو پیش کی گئی قربانیاں کھانے پر اُکساتی ہے۔
21 مَیں نے اُسے کافی دیر سے توبہ کرنے کا موقع دیا ہے، لیکن وہ اِس کے لئے تیار نہیں ہے۔
22 چنانچہ مَیں اُسے یوں ماروں گا کہ وہ بستر پر پڑی رہے گی۔ اور اگر وہ جو اُس کے ساتھ زنا کر رہے ہیں اپنی غلط حرکتوں سے توبہ نہ کریں تو مَیں اُنہیں شدید مصیبت میں پھنساؤں گا۔
23 ہاں، مَیں اُس کے فرزندوں کو مار ڈالوں گا۔ پھر تمام جماعتیں جان لیں گی کہ مَیں ہی ذہنوں اور دلوں کو پرکھتا ہوں، اور مَیں ہی تم میں سے ہر ایک کو اُس کے کاموں کا بدلہ دوں گا۔
24 لیکن تھواتیرہ کی جماعت کے ایسے لوگ بھی ہیں جو اِس تعلیم کی پیروی نہیں کرتے، اور جنہوں نے وہ کچھ نہیں جانا جسے اِن لوگوں نے ”ابلیس کے گہرے بھید“ کا نام دیا ہے۔ تمہیں مَیں بتاتا ہوں کہ مَیں تم پر کوئی اَور بوجھ نہیں ڈالوں گا۔
25 لیکن اِتنا ضرور کرو کہ جو کچھ تمہارے پاس ہے اُسے میرے آنے تک مضبوطی سے تھامے رکھنا۔
26 جو غالب آئے گا اور آخر تک میرے کاموں پر قائم رہے گا اُسے مَیں قوموں پر اختیار دوں گا۔
27 ہاں، وہ لوہے کے شاہی عصا سے اُن پر حکومت کرے گا، اُنہیں مٹی کے برتنوں کی طرح پھوڑ ڈالے گا۔
28 یعنی اُسے وہی اختیار ملے گا جو مجھے بھی اپنے باپ سے ملا ہے۔ ایسے شخص کو مَیں صبح کا ستارہ بھی دوں گا۔
29 جو سن سکتا ہے وہ سن لے کہ روح القدس جماعتوں کو کیا کچھ بتا رہا ہے۔
1 سردیس میں موجود جماعت کے فرشتے کو یہ لکھ دینا: یہ اُس کا فرمان ہے جو اللہ کی سات روحوں اور سات ستاروں کو اپنے ہاتھ میں تھامے رکھتا ہے۔ مَیں تیرے کاموں کو جانتا ہوں۔ تُو زندہ تو کہلاتا ہے لیکن ہے مُردہ۔
2 جاگ اُٹھ! جو باقی رہ گیا ہے اور مرنے والا ہے اُسے مضبوط کر۔ کیونکہ مَیں نے تیرے کام اپنے خدا کی نظر میں مکمل نہیں پائے۔
3 چنانچہ جو کچھ تجھے ملا ہے اور جو تُو نے سنا ہے اُسے یاد رکھنا۔ اُسے محفوظ رکھ اور توبہ کر۔ اگر تُو بیدار نہ ہو تو مَیں چور کی طرح آؤں گا اور تجھے معلوم نہیں ہو گا کہ مَیں کب تجھ پر آن پڑوں گا۔
4 لیکن سردیس میں تیرے کچھ ایسے لوگ ہیں جنہوں نے اپنے لباس آلودہ نہیں کئے۔ وہ سفید کپڑے پہنے ہوئے میرے ساتھ چلیں پھریں گے، کیونکہ وہ اِس کے لائق ہیں۔
5 جو غالب آئے گا وہ بھی اُن کی طرح سفید کپڑے پہنے ہوئے پھرے گا۔ مَیں اُس کا نام کتابِ حیات سے نہیں مٹاؤں گا بلکہ اپنے باپ اور اُس کے فرشتوں کے سامنے اقرار کروں گا کہ یہ میرا ہے۔
6 جو سن سکتا ہے وہ سن لے کہ روح القدس جماعتوں کو کیا کچھ بتا رہا ہے۔
7 فلدلفیہ میں موجود جماعت کے فرشتے کو یہ لکھ دینا: یہ اُس کا فرمان ہے جو قدوس اور سچا ہے، جس کے ہاتھ میں داؤد کی چابی ہے۔ جو کچھ وہ کھولتا ہے اُسے کوئی بند نہیں کر سکتا، اور جو کچھ وہ بند کر دیتا ہے اُسے کوئی کھول نہیں سکتا۔
8 مَیں تیرے کاموں کو جانتا ہوں۔ دیکھ، مَیں نے تیرے سامنے ایک ایسا دروازہ کھول رکھا ہے جسے کوئی بند نہیں کر سکتا۔ مجھے معلوم ہے کہ تیری طاقت کم ہے۔ لیکن تُو نے میرے کلام کو محفوظ رکھا ہے اور میرے نام کا انکار نہیں کیا۔
9 دیکھ، جہاں تک اُن کا تعلق ہے جو ابلیس کی جماعت سے ہیں، وہ جو یہودی ہونے کا دعویٰ کرتے ہیں حالانکہ وہ جھوٹ بولتے ہیں، مَیں اُنہیں تیرے پاس آنے دوں گا، اُنہیں تیرے پاؤں میں جھک کر یہ تسلیم کرنے پر مجبور کروں گا کہ مَیں نے تجھے پیار کیا ہے۔
10 تُو نے میرا ثابت قدم رہنے کا حکم پورا کیا، اِس لئے مَیں تجھے آزمائش کی اُس گھڑی سے بچائے رکھوں گا جو پوری دنیا پر آ کر اُس میں بسنے والوں کو آزمائے گی۔
11 مَیں جلد آ رہا ہوں۔ جو کچھ تیرے پاس ہے اُسے مضبوطی سے تھامے رکھنا تاکہ کوئی تجھ سے تیرا تاج چھین نہ لے۔
12 جو غالب آئے گا اُسے مَیں اپنے خدا کے گھر میں ستون بناؤں گا، ایسا ستون جو اُسے کبھی نہیں چھوڑے گا۔ مَیں اُس پر اپنے خدا کا نام اور اپنے خدا کے شہر کا نام لکھ دوں گا، اُس نئے یروشلم کا نام جو میرے خدا کے ہاں سے اُترنے والا ہے۔ ہاں، مَیں اُس پر اپنا نیا نام بھی لکھ دوں گا۔
13 جو سن سکتا ہے وہ سن لے کہ روح القدس جماعتوں کو کیا کچھ بتا رہا ہے۔
14 لودیکیہ میں موجود جماعت کے فرشتے کو یہ لکھ دینا: یہ اُس کا فرمان ہے جو آمین ہے، وہ جو وفادار اور سچا گواہ اور اللہ کی کائنات کا منبع ہے۔
15 مَیں تیرے کاموں کو جانتا ہوں۔ تُو نہ تو سرد ہے، نہ گرم۔ کاش تُو اِن میں سے ایک ہوتا!
16 لیکن چونکہ تُو نیم گرم ہے، نہ گرم، نہ سرد، اِس لئے مَیں تجھے قَے کر کے اپنے منہ سے نکال پھینکوں گا۔
17 تُو کہتا ہے، ”مَیں امیر ہوں، مَیں نے بہت دولت حاصل کر لی ہے اور مجھے کسی بھی چیز کی ضرورت نہیں۔“ اور تُو نہیں جانتا کہ تُو اصل میں بدبخت، قابلِ رحم، غریب، اندھا اور ننگا ہے۔
18 مَیں تجھے مشورہ دیتا ہوں کہ مجھ سے آگ میں خالص کیا گیا سونا خرید لے۔ تب ہی تُو دولت مند بنے گا۔ اور مجھ سے سفید لباس خریدلے جس کو پہننے سے تیرے ننگے پن کی شرم ظاہر نہیں ہو گی۔ اِس کے علاوہ مجھ سے آنکھوں میں لگانے کے لئے مرہم خرید لے تاکہ تُو دیکھ سکے۔
19 جن کو مَیں پیار کرتا ہوں اُن کی مَیں سزا دے کر تربیت کرتا ہوں۔ اب سنجیدہ ہو جا اور توبہ کر۔
20 دیکھ، مَیں دروازے پر کھڑا کھٹکھٹا رہا ہوں۔ اگر کوئی میری آواز سن کر دروازہ کھولے تو مَیں اندر آ کر اُس کے ساتھ کھانا کھاؤں گا اور وہ میرے ساتھ۔
21 جو غالب آئے اُسے مَیں اپنے ساتھ اپنے تخت پر بیٹھنے کا حق دوں گا، بالکل اُسی طرح جس طرح مَیں خود بھی غالب آ کر اپنے باپ کے ساتھ اُس کے تخت پر بیٹھ گیا۔
22 جو سن سکتا ہے وہ سن لے کہ روح القدس جماعتوں کو کیا کچھ بتا رہا ہے۔“
1 اِس کے بعد مَیں نے دیکھا کہ آسمان میں ایک دروازہ کھلا ہوا ہے اور تُرم کی سی آواز نے جو مَیں نے پہلے سنی تھی کہا، ”اِدھر اوپر آ۔ پھر مَیں تجھے وہ کچھ دکھاؤں گا جسے اِس کے بعد پیش آنا ہے۔“
2 تب روح القدس نے مجھے فوراً اپنی گرفت میں لے لیا۔ وہاں آسمان پر ایک تخت تھا جس پر کوئی بیٹھا تھا۔
3 اور بیٹھنے والا دیکھنے میں یشب اور عقیق سے مطابقت رکھتا تھا۔ تخت کے ارد گرد قوسِ قزح تھی جو دیکھنے میں زمرد کی مانند تھی۔
4 یہ تخت 24 تختوں سے گھرا ہوا تھا جن پر 24 بزرگ بیٹھے تھے۔ بزرگوں کے لباس سفید تھے اور ہر ایک کے سر پر سونے کا تاج تھا۔
5 درمیانی تخت سے بجلی کی چمکیں، آوازیں اور بادل کی گرجیں نکل رہی تھیں۔ اور تخت کے سامنے سات مشعلیں جل رہی تھیں۔ یہ اللہ کی سات روحیں ہیں۔
6 تخت کے سامنے شیشے کا سا سمندر بھی تھا جو بلور سے مطابقت رکھتا تھا۔ بیچ میں تخت کے ارد گرد چار جاندار تھے جن کے جسموں پر ہر جگہ آنکھیں ہی آنکھیں تھیں، سامنے والے حصے پر بھی اور پیچھے والے حصے پر بھی۔
7 پہلا جاندار شیرببر جیسا تھا، دوسرا بَیل جیسا، تیسرے کا انسان جیسا چہرہ تھا اور چوتھا اُڑتے ہوئے عقاب کی مانند تھا۔
8 اِن چار جانداروں میں سے ہر ایک کے چھ پَر تھے اور جسم پر ہر جگہ آنکھیں ہی آنکھیں تھیں، باہر بھی اور اندر بھی۔ دن رات وہ بلاناغہ کہتے رہتے ہیں، ”قدوس، قدوس، قدوس ہے رب قادرِ مطلق خدا، جو تھا، جو ہے اور جو آنے والا ہے۔“
9 یوں یہ جاندار اُس کی تمجید، عزت اور شکر کرتے ہیں جو تخت پر بیٹھا ہے اور ابد تک زندہ ہے۔ جب بھی وہ یہ کرتے ہیں
10 تو 24 بزرگ تخت پر بیٹھنے والے کے سامنے منہ کے بل ہو کر اُسے سجدہ کرتے ہیں جو ازل سے ابد تک زندہ ہے۔ ساتھ ساتھ وہ اپنے سونے کے تاج تخت کے سامنے رکھ کر کہتے ہیں،
11 ”اے رب ہمارے خدا، تُو جلال، عزت اور قدرت کے لائق ہے۔ کیونکہ تُو نے سب کچھ خلق کیا۔ تمام چیزیں تیری ہی مرضی سے تھیں اور پیدا ہوئیں۔“
1 پھر مَیں نے تخت پر بیٹھنے والے کے دہنے ہاتھ میں ایک طومار دیکھا جس پر دونوں طرف لکھا ہوا تھا اور جس پر سات مُہریں لگی تھیں۔
2 اور مَیں نے ایک طاقت ور فرشتہ دیکھا جس نے اونچی آواز سے اعلان کیا، ”کون مہروں کو توڑ کر طومار کو کھولنے کے لائق ہے؟“
3 لیکن نہ آسمان پر، نہ زمین پر اور نہ زمین کے نیچے کوئی تھا جو طومار کو کھول کر اُس میں نظر ڈال سکتا۔
4 مَیں خوب رو پڑا، کیونکہ کوئی اِس لائق نہ پایا گیا کہ وہ طومار کو کھول کر اُس میں نظر ڈال سکتا۔
5 لیکن بزرگوں میں سے ایک نے مجھ سے کہا، ”مت رو۔ دیکھ، یہوداہ قبیلے کے شیرببر اور داؤد کی جڑ نے فتح پائی ہے، اور وہی طومار کی سات مہروں کو کھول سکتا ہے۔“
6 پھر مَیں نے ایک لیلا دیکھا جو تخت کے درمیان کھڑا تھا۔ وہ چار جانداروں اور بزرگوں سے گھرا ہوا تھا اور یوں لگتا تھا کہ اُسے ذبح کیا گیا ہو۔ اُس کے سات سینگ اور سات آنکھیں تھیں۔ اِن سے مراد اللہ کی وہ سات روحیں ہیں جنہیں دنیا کی ہر جگہ بھیجا گیا ہے۔
7 لیلے نے آ کر تخت پر بیٹھنے والے کے دہنے ہاتھ سے طومار کو لے لیا۔
8 اور لیتے وقت چار جاندار اور 24 بزرگ لیلے کے سامنے منہ کے بل گر گئے۔ ہر ایک کے پاس ایک سرود اور بخور سے بھرے سونے کے پیالے تھے۔ اِن سے مراد مُقدّسین کی دعائیں ہیں۔
9 ساتھ ساتھ وہ ایک نیا گیت گانے لگے، ’تُو طومار کو لے کر اُس کی مُہروں کو کھولنے کے لائق ہے۔ کیونکہ تجھے ذبح کیا گیا، اور اپنے خون سے تُو نے لوگوں کو ہر قبیلے، ہر اہلِ زبان، ہر ملت اور ہر قوم سے اللہ کے لئے خرید لیا ہے۔
10 تُو نے اُنہیں شاہی اختیار دے کر ہمارے خدا کے امام بنا دیا ہے۔ اور وہ دنیا میں حکومت کریں گے۔“
11 مَیں نے دوبارہ دیکھا تو بےشمار فرشتوں کی آواز سنی۔ وہ تخت، چار جانداروں اور بزرگوں کے ارد گرد کھڑے
12 اونچی آواز سے کہہ رہے تھے، ”لائق ہے وہ لیلا جو ذبح کیا گیا ہے۔ وہ قدرت، دولت، حکمت اور طاقت، عزت، جلال اور ستائش پانے کے لائق ہے۔“
13 پھر مَیں نے آسمان پر، زمین پر، زمین کے نیچے اور سمندر کی ہر مخلوق کی آوازیں سنیں۔ ہاں، کائنات کی سب مخلوقات یہ گا رہے تھے، ”تخت پر بیٹھنے والے اور لیلے کی ستائش اور عزت، جلال اور قدرت ازل سے ابد تک رہے۔“
14 چار جانداروں نے جواب میں ”آمین“ کہا، اور بزرگوں نے گر کر سجدہ کیا۔
1 پھر مَیں نے دیکھا، لیلے نے سات مُہروں میں سے پہلی مُہر کو کھولا۔ اِس پر مَیں نے چار جانداروں میں سے ایک کو جس کی آواز کڑکتے بادلوں کی مانند تھی یہ کہتے ہوئے سنا، ”آ!“
2 میرے دیکھتے دیکھتے ایک سفید گھوڑا نظر آیا۔ اُس کے سوار کے ہاتھ میں کمان تھی، اور اُسے ایک تاج دیا گیا۔ یوں وہ فاتح کی حیثیت سے اور فتح پانے کے لئے وہاں سے نکلا۔
3 لیلے نے دوسری مُہر کھولی تو مَیں نے دوسرے جاندار کو کہتے ہوئے سنا کہ ”آ!“
4 اِس پر ایک اَور گھوڑا نکلا جو آگ جیسا سرخ تھا۔ اُس کے سوار کو دنیا سے صلح سلامتی چھیننے کا اختیار دیا گیا تاکہ لوگ ایک دوسرے کو قتل کریں۔ اُسے ایک بڑی تلوار پکڑائی گئی۔
5 لیلے نے تیسری مُہر کھولی تو مَیں نے تیسرے جاندار کو کہتے ہوئے سنا کہ ”آ!“ میرے دیکھتے دیکھتے ایک کالا گھوڑا نظر آیا۔ اُس کے سوار کے ہاتھ میں ترازو تھا۔
6 اور مَیں نے چاروں جانداروں میں سے گویا ایک آواز سنی جس نے کہا، ”ایک دن کی مزدوری کے لئے ایک کلو گرام گندم، اور ایک دن کی مزدوری کے لئے تین کلو گرام جَو۔ لیکن تیل اور مَے کو نقصان مت پہنچانا۔“
7 لیلے نے چوتھی مُہر کھولی تو مَیں نے چوتھے جاندار کو کہتے سنا کہ ”آ!“
8 میرے دیکھتے دیکھتے ایک گھوڑا نظر آیا جس کا رنگ ہلکا پیلا سا تھا۔ اُس کے سوار کا نام موت تھا، اور پاتال اُس کے پیچھے پیچھے چل رہی تھی۔ اُنہیں زمین کا چوتھا حصہ قتل کرنے کا اختیار دیا گیا، خواہ تلوار، کال، مہلک وبا یا وحشی جانوروں کے ذریعے سے ہو۔
9 لیلے نے پانچویں مُہر کھولی تو مَیں نے قربان گاہ کے نیچے اُن کی روحیں دیکھیں جو اللہ کے کلام اور اپنی گواہی قائم رکھنے کی وجہ سے شہید ہو گئے تھے۔
10 اُنہوں نے اونچی آواز سے چلّا کر کہا، ”اے قادرِ مطلق، قدوس اور سچے رب، کتنی دیر اَور لگے گی؟ تُو کب تک زمین کے باشندوں کی عدالت کر کے ہمارے شہید ہونے کا انتقام نہ لے گا؟“
11 تب اُن میں سے ہر ایک کو ایک سفید لباس دیا گیا، اور اُنہیں سمجھایا گیا کہ ”مزید تھوڑی دیر آرام کرو، کیونکہ پہلے تمہارے ہم خدمت بھائیوں میں سے اُتنوں کو شہید ہو جانا ہے جتنوں کے لئے یہ مقرر ہے۔“
12 لیلے نے چھٹی مُہر کھولی تو مَیں نے ایک شدید زلزلہ دیکھا۔ سورج بکری کے بالوں سے بنے ٹاٹ کی مانند کالا ہو گیا، پورا چاند خون جیسا نظر آنے لگا
13 اور آسمان کے ستارے زمین پر یوں گر گئے جس طرح انجیر کے درخت پر لگے آخری انجیر تیز ہَوا کے جھونکوں سے گر جاتے ہیں۔
14 آسمان طومار کی طرح جب اُسے لپیٹ کر بند کیا جاتا ہے پیچھے ہٹ گیا۔ اور ہر پہاڑ اور جزیرہ اپنی اپنی جگہ سے کھسک گیا۔
15 پھر زمین کے بادشاہ، شہزادے، جرنیل، امیر، اثر و رسوخ والے، غلام اور آزاد سب کے سب غاروں میں اور پہاڑی چٹانوں کے درمیان چھپ گئے۔
16 اُنہوں نے چلّا کر پہاڑوں اور چٹانوں سے منت کی، ”ہم پر گر کر ہمیں تخت پر بیٹھے ہوئے کے چہرے اور لیلے کے غضب سے چھپا لو۔
17 کیونکہ اُن کے غضب کا عظیم دن آ گیا ہے، اور کون قائم رہ سکتا ہے؟“
1 اِس کے بعد مَیں نے چار فرشتوں کو زمین کے چار کونوں پر کھڑے دیکھا۔ وہ زمین کی چار ہَواؤں کو چلنے سے روک رہے تھے تاکہ نہ زمین پر، نہ سمندر یا کسی درخت پر کوئی ہَوا چلے۔
2 پھر مَیں نے ایک اَور فرشتہ مشرق سے چڑھتے ہوئے دیکھا جس کے پاس زندہ خدا کی مُہر تھی۔ اُس نے اونچی آواز سے اُن چار فرشتوں سے بات کی جنہیں زمین اور سمندر کو نقصان پہنچانے کا اختیار دیا گیا تھا۔ اُس نے کہا،
3 ”زمین، سمندر یا درختوں کو اُس وقت تک نقصان مت پہنچانا جب تک ہم اپنے خدا کے خادموں کے ماتھوں پر مُہر نہ لگا لیں۔“
4 اور مَیں نے سنا کہ جن پر مُہر لگائی گئی تھی وہ 1,44,000 افراد تھے اور وہ اسرائیل کے ہر ایک قبیلے سے تھے:
5 12,000 یہوداہ سے، 12,000 روبن سے، 12,000 جد سے،
6 12,000 آشر سے، 12,000 نفتالی سے، 12,000 منسّی سے،
7 12,000 شمعون سے، 12,000 لاوی سے، 12,000 اِشکار سے،
8 12,000 زبولون سے، 12,000 یوسف سے اور 12,000 بن یمین سے۔
9 اِس کے بعد مَیں نے ایک ہجوم دیکھا جو اِتنا بڑا تھا کہ اُسے گنا نہیں جا سکتا تھا۔ اُس میں ہر ملت، ہر قبیلے، ہر قوم اور ہر زبان کے افراد سفید لباس پہنے ہوئے تخت اور لیلے کے سامنے کھڑے تھے۔ اُن کے ہاتھوں میں کھجور کی ڈالیاں تھیں۔
10 اور وہ اونچی آواز سے چلّا چلّا کر کہہ رہے تھے، ”نجات تخت پر بیٹھے ہوئے ہمارے خدا اور لیلے کی طرف سے ہے۔“
11 تمام فرشتے تخت، بزرگوں اور چار جانداروں کے ارد گرد کھڑے تھے۔ اُنہوں نے تخت کے سامنے گر کر اللہ کو سجدہ کیا
12 اور کہا، ”آمین! ہمارے خدا کی ازل سے ابد تک ستائش، جلال، حکمت، شکرگزاری، عزت، قدرت اور طاقت حاصل رہے۔ آمین!“
13 بزرگوں میں سے ایک نے مجھ سے پوچھا، ”سفید لباس پہنے ہوئے یہ لوگ کون ہیں اور کہاں سے آئے ہیں؟“
14 مَیں نے جواب دیا، ”میرے آقا، آپ ہی جانتے ہیں۔“ اُس نے کہا، ”یہ وہی ہیں جو بڑی ایذا رسانی سے نکل کر آئے ہیں۔ اُنہوں نے اپنے لباس لیلے کے خون میں دھو کر سفید کر لئے ہیں۔
15 اِس لئے وہ اللہ کے تخت کے سامنے کھڑے ہیں اور دن رات اُس کے گھر میں اُس کی خدمت کرتے ہیں۔ اور تخت پر بیٹھا ہوا اُن کو پناہ دے گا۔
16 اِس کے بعد نہ کبھی بھوک اُنہیں ستائے گی نہ پیاس۔ نہ دھوپ، نہ کسی اَور قسم کی تپتی گرمی اُنہیں جُھلسائے گی۔
17 کیونکہ جو لیلا تخت کے درمیان بیٹھا ہے وہ اُن کی گلہ بانی کرے گا اور اُنہیں زندگی کے چشموں کے پاس لے جائے گا۔ اور اللہ اُن کی آنکھوں سے تمام آنسو پونچھ ڈالے گا۔“
1 جب لیلے نے ساتویں مُہر کھولی تو آسمان پر خاموشی چھا گئی۔ یہ خاموشی تقریباً آدھے گھنٹے تک رہی۔
2 پھر مَیں نے اللہ کے سامنے کھڑے سات فرشتوں کو دیکھا۔ اُنہیں سات تُرم دیئے گئے۔
3 ایک اَور فرشتہ جس کے پاس سونے کا بخوردان تھا آ کر قربان گاہ کے پاس کھڑا ہو گیا۔ اُسے بہت سا بخور دیا گیا تاکہ وہ اُسے مُقدّسین کی دعاؤں کے ساتھ تخت کے سامنے کی سونے کی قربان گاہ پر پیش کرے۔
4 بخور کا دھواں مُقدّسین کی دعاؤں کے ساتھ فرشتے کے ہاتھ سے اُٹھتے اُٹھتے اللہ کے سامنے پہنچا۔
5 پھر فرشتے نے بخوردان کو لیا اور اُسے قربان گاہ کی آگ سے بھر کر زمین پر پھینک دیا۔ تب کڑکتی اور گرجتی آوازیں سنائی دیں، بجلی چمکنے لگی اور زلزلہ آ گیا۔
6 پھر جن سات فرشتوں کے پاس سات تُرم تھے وہ اُنہیں بجانے کے لئے تیار ہوئے۔
7 پہلے فرشتے نے اپنے تُرم کو بجا دیا۔ اِس پر اولے اور خون کے ساتھ ملائی گئی آگ پیدا ہو کر زمین پر برسائی گئی۔ اِس سے زمین کا تیسرا حصہ، درختوں کا تیسرا حصہ اور تمام ہری گھاس بھسم ہو گئی۔
8 پھر دوسرے فرشتے نے اپنے تُرم میں پھونک ماری۔ اِس پر جلتی ہوئی ایک بڑی پہاڑ نما چیز کو سمندر میں پھینکا گیا۔ سمندر کا تیسرا حصہ خون میں بدل گیا،
9 سمندر میں موجود زندہ مخلوقات کا تیسرا حصہ ہلاک اور بحری جہازوں کا تیسرا حصہ تباہ ہو گیا۔
10 پھر تیسرے فرشتے نے اپنے تُرم میں پھونک ماری۔ اِس پر مشعل کی طرح بھڑکتا ہوا ایک بڑا ستارہ آسمان سے دریاؤں کے تیسرے حصے اور پانی کے چشموں پر گر گیا۔
11 اِس ستارے کا نام افسنطین تھا اور اِس سے پانی کا تیسرا حصہ افسنطین جیسا کڑوا ہو گیا۔ بہت سے لوگ یہ کڑوا پانی پینے سے مر گئے۔
12 پھر چوتھے فرشتے نے اپنے تُرم میں پھونک ماری۔ اِس پر سورج کا تیسرا حصہ، چاند کا تیسرا حصہ اور ستاروں کا تیسرا حصہ روشنی سے محروم ہو گیا۔ دن کا تیسرا حصہ روشنی سے محروم ہوا اور اِسی طرح رات کا تیسرا حصہ بھی۔
13 پھر دیکھتے دیکھتے مَیں نے ایک عقاب کو سنا جس نے میرے سر کے اوپر ہی بلندیوں پر اُڑتے ہوئے اونچی آواز سے پکارا، ”افسوس! افسوس! زمین کے باشندوں پر افسوس! کیونکہ تین فرشتوں کے تُرموں کی آوازیں ابھی باقی ہیں۔“
1 پھر پانچویں فرشتے نے اپنے تُرم میں پھونک ماری۔ اِس پر مَیں نے ایک ستارہ دیکھا جو آسمان سے زمین پر گر گیا تھا۔ اِس ستارے کو اتھاہ گڑھے کے راستے کی چابی دی گئی۔
2 اُس نے اتھاہ گڑھے کا راستہ کھول دیا تو اُس سے دھواں نکل کر اوپر آیا، یوں جیسے دھواں کسی بڑے بھٹے سے نکلتا ہے۔ سورج اور چاند اتھاہ گڑھے کے اِس دھوئیں سے تاریک ہو گئے۔
3 اور دھوئیں میں سے ٹڈیاں نکل کر زمین پر اُتر آئیں۔ اُنہیں زمین کے بچھوؤں جیسا اختیار دیا گیا۔
4 اُنہیں بتایا گیا، ”نہ زمین کی گھاس، نہ کسی پودے یا درخت کو نقصان پہنچاؤ بلکہ صرف اُن لوگوں کو جن کے ماتھوں پر اللہ کی مُہر نہیں لگی ہے۔“
5 ٹڈیوں کو اِن لوگوں کو مار ڈالنے کا اختیار نہ دیا گیا بلکہ اُنہیں بتایا گیا کہ وہ پانچ مہینوں تک ان کو اذیت دیں۔ اور یہ اذیت اُس تکلیف کی مانند ہے جو تب پیدا ہوتی ہے جب بچھو کسی کو ڈنک مارتا ہے۔
6 اُن پانچ مہینوں کے دوران لوگ موت کی تلاش میں رہیں گے، لیکن اُسے پائیں گے نہیں۔ وہ مر جانے کی شدید آرزو کریں گے، لیکن موت اُن سے بھاگ کر دُور رہے گی۔
7 ٹڈیوں کی شکل و صورت جنگ کے لئے تیار گھوڑوں کی مانند تھی۔ اُن کے سروں پر سونے کے تاجوں جیسی چیزیں تھیں اور اُن کے چہرے انسانوں کے چہروں کی مانند تھے۔
8 اُن کے بال خواتین کے بالوں کی مانند اور اُن کے دانت شیرببر کے دانتوں جیسے تھے۔
9 یوں لگا جیسے اُن کے سینوں پر لوہے کے سے زرہ بکتر لگے ہوئے تھے، اور اُن کے پَروں کی آواز بےشمار رتھوں اور گھوڑوں کے شور جیسی تھی جب وہ مخالف پر جھپٹ رہے ہوتے ہوں۔
10 اُن کی دُم پر بچھو کا سا ڈنک لگا تھا اور اُنہیں اِن ہی دُموں سے لوگوں کو پانچ مہینوں تک نقصان پہنچانے کا اختیار تھا۔
11 اُن کا بادشاہ اتھاہ گڑھے کا فرشتہ ہے جس کا عبرانی نام ابدون اور یونانی نام اپلیون (ہلاکو) ہے۔
12 یوں پہلا افسوس گزر گیا، لیکن اِس کے بعد دو مزید افسوس ہونے والے ہیں۔
13 چھٹے فرشتے نے اپنے تُرم میں پھونک ماری۔ اِس پر مَیں نے ایک آواز سنی جو اللہ کے سامنے واقع سونے کی قربان گاہ کے چار کونوں پر لگے سینگوں سے آئی۔
14 اِس آواز نے چھٹا تُرم پکڑے ہوئے فرشتے سے کہا، ”اُن چار فرشتوں کو کھلا چھوڑ دینا جو بڑے دریا بنام فرات کے پاس بندھے ہوئے ہیں۔“
15 اِن چار فرشتوں کو اِسی مہینے کے اِسی دن کے اِسی گھنٹے کے لئے تیار کیا گیا تھا۔ اب اِنہیں کھلا چھوڑ دیا گیا تاکہ وہ انسانوں کا تیسرا حصہ مار ڈالیں۔
16 مجھے بتایا گیا کہ گھوڑوں پر سوار فوجی بیس کروڑ تھے۔
17 رویا میں گھوڑے اور سوار یوں نظر آئے: سینوں پر لگے زرہ بکتر آگ جیسے سرخ، نیلے اور گندھک جیسے پیلے تھے۔ گھوڑوں کے سر شیرببر کے سروں سے مطابقت رکھتے تھے اور اُن کے منہ سے آگ، دھواں اور گندھک نکلتی تھی۔
18 آگ، دھوئیں اور گندھک کی اِن تین بُلاؤں سے انسانوں کا تیسرا حصہ ہلاک ہوا۔
19 ہر گھوڑے کی طاقت اُس کے منہ اور دُم میں تھی، کیونکہ اُن کی دُمیں سانپ کی مانند تھیں جن کے سر نقصان پہنچاتے تھے۔
20 جو اِن بُلاؤں سے ہلاک نہیں ہوئے تھے بلکہ ابھی باقی تھے اُنہوں نے پھر بھی اپنے ہاتھوں کے کاموں سے توبہ نہ کی۔ وہ بدروحوں اور سونے، چاندی، پیتل، پتھر اور لکڑی کے بُتوں کی پوجا سے باز نہ آئے حالانکہ ایسی چیزیں نہ تو دیکھ سکتی ہیں، نہ سننے یا چلنے کے قابل ہوتی ہیں۔
21 وہ قتل و غارت، جادوگری، زناکاری اور چوریوں سے بھی توبہ کر کے باز نہ آئے۔
1 پھر مَیں نے ایک اَور طاقت ور فرشتہ دیکھا۔ وہ بادل اوڑھے ہوئے آسمان سے اُتر رہا تھا اور اُس کے سر کے اوپر قوسِ قزح تھی۔ اُس کا چہرہ سورج جیسا تھا اور اُس کے پاؤں آگ کے ستون جیسے۔
2 اُس کے ہاتھ میں ایک چھوٹا طومار تھا جو کھلا تھا۔ اپنے ایک پاؤں کو اُس نے سمندر پر رکھ دیا اور دوسرے کو زمین پر۔
3 پھر وہ اونچی آواز سے پکار اُٹھا۔ ایسے لگا جیسے شیرببر گرج رہا ہے۔ اِس پر کڑک کی سات آوازیں بولنے لگیں۔
4 اُن کے بولنے پر مَیں اُن کی باتیں لکھنے کو تھا کہ ایک آواز نے کہا، ”کڑک کی سات آوازوں کی باتوں پر مُہر لگا اور اُنہیں مت لکھنا۔“
5 پھر اُس فرشتے نے جسے مَیں نے سمندر اور زمین پر کھڑا دیکھا اپنے دہنے ہاتھ کو آسمان کی طرف اُٹھا کر
6 اللہ کے نام کی قَسم کھائی، اُس کے نام کی جو ازل سے ابد تک زندہ ہے اور جس نے آسمانوں، زمین اور سمندر کو اُن تمام چیزوں سمیت خلق کیا جو اُن میں ہیں۔ فرشتے نے کہا، ”اب دیر نہیں ہو گی۔
7 جب ساتواں فرشتہ اپنے تُرم میں پھونک مارنے کو ہو گا تب اللہ کا بھید جو اُس نے اپنے نبوّت کرنے والے خادموں کو بتایا تھا تکمیل تک پہنچے گا۔“
8 پھر جو آواز آسمان سے سنائی دی تھی اُس نے ایک بار پھر مجھ سے بات کی، ”جا، وہ طومار لے لینا جو سمندر اور زمین پر کھڑے فرشتے کے ہاتھ میں کھلا پڑا ہے۔“
9 چنانچہ مَیں نے فرشتے کے پاس جا کر اُس سے گزارش کی کہ وہ مجھے چھوٹا طومار دے۔ اُس نے مجھ سے کہا، ”اِسے لے اور کھا لے۔ یہ تیرے منہ میں شہد کی طرح میٹھا لگے گا، لیکن تیرے معدے میں کڑواہٹ پیدا کرے گا۔“
10 مَیں نے چھوٹے طومار کو فرشتے کے ہاتھ سے لے کر اُسے کھا لیا۔ میرے منہ میں تو وہ شہد کی طرح میٹھا لگ رہا تھا، لیکن معدے میں جا کر اُس نے کڑواہٹ پیدا کر دی۔
11 پھر مجھے بتایا گیا، ”لازم ہے کہ تُو بہت اُمّتوں، قوموں، زبانوں اور بادشاہوں کے بارے میں مزید نبوّت کرے۔“
1 مجھے گز کی طرح کا سرکنڈا دیا گیا اور بتایا گیا، ”جا، اللہ کے گھر اور قربان گاہ کی پیمائش کر۔ اُس میں پرستاروں کی تعداد بھی گن۔
2 لیکن بیرونی صحن کو چھوڑ دے۔ اُسے مت ناپ، کیونکہ اُسے غیرایمان داروں کو دیا گیا ہے جو مُقدّس شہر کو 42 مہینوں تک کچلتے رہیں گے۔
3 اور مَیں اپنے دو گواہوں کو اختیار دوں گا، اور وہ ٹاٹ اوڑھ کر 1,260 دنوں کے دوران نبوّت کریں گے۔“
4 یہ دو گواہ زیتون کے وہ دو درخت اور وہ دو شمع دان ہیں جو دنیا کے آقا کے سامنے کھڑے ہیں۔
5 اگر کوئی اُنہیں نقصان پہنچانا چاہے تو اُن کے منہ میں سے آگ نکل کر اُن کے دشمنوں کو بھسم کر دیتی ہے۔ جو بھی اُنہیں نقصان پہنچانا چاہے اُسے اِس طرح مرنا پڑتا ہے۔
6 اِن گواہوں کو آسمان کو بند رکھنے کا اختیار ہے تاکہ جتنا وقت وہ نبوّت کریں بارش نہ ہو۔ اُنہیں پانی کو خون میں بدلنے اور زمین کو ہر قسم کی اذیت پہنچانے کا اختیار بھی ہے۔ اور وہ جتنی دفعہ جی چاہے یہ کر سکتے ہیں۔
7 اُن کی گواہی کا مقررہ وقت پورا ہونے پر اتھاہ گڑھے میں سے نکلنے والا حیوان اُن سے جنگ کرنا شروع کرے گا اور اُن پر غالب آ کر اُنہیں مار ڈالے گا۔
8 اُن کی لاشیں اُس بڑے شہر کی سڑک پر پڑی رہیں گی جس کا علامتی نام سدوم اور مصر ہے۔ وہاں اُن کا آقا بھی مصلوب ہوا تھا۔
9 اور ساڑھے تین دنوں کے دوران ہر اُمّت، قبیلے، زبان اور قوم کے لوگ اِن لاشوں کو گھور کر دیکھیں گے اور اِنہیں دفن کرنے نہیں دیں گے۔
10 زمین کے باشندے اُن کی وجہ سے مسرور ہوں گے اور خوشی منا کر ایک دوسرے کو تحفے بھیجیں گے، کیونکہ اِن دو نبیوں نے زمین پر رہنے والوں کو کافی ایذا پہنچائی تھی۔
11 لیکن اِن ساڑھے تین دنوں کے بعد اللہ نے اُن میں زندگی کا دم پھونک دیا، اور وہ اپنے پاؤں پر کھڑے ہوئے۔ جو اُنہیں دیکھ رہے تھے وہ سخت دہشت زدہ ہوئے۔
12 پھر اُنہوں نے آسمان سے ایک اونچی آواز سنی جس نے اُن سے کہا، ”یہاں اوپر آؤ!“ اور اُن کے دشمنوں کے دیکھتے دیکھتے دونوں ایک بادل میں آسمان پر چلے گئے۔
13 اُسی وقت ایک شدید زلزلہ آیا اور شہر کا دسواں حصہ گر کر تباہ ہو گیا۔ 7,000 افراد اُس کی زد میں آ کر مر گئے۔ بچے ہوئے لوگوں میں دہشت پھیل گئی اور وہ آسمان کے خدا کو جلال دینے لگے۔
14 دوسرا افسوس گزر گیا، لیکن اب تیسرا افسوس جلد ہونے والا ہے۔
15 ساتویں فرشتے نے اپنے تُرم میں پھونک ماری۔ اِس پر آسمان پر سے اونچی آوازیں سنائی دیں جو کہہ رہی تھیں، ”زمین کی بادشاہی ہمارے آقا اور اُس کے مسیح کی ہو گئی ہے۔ وہی ازل سے ابد تک حکومت کرے گا۔“
16 اور اللہ کے تخت کے سامنے بیٹھے 24 بزرگوں نے گر کر اللہ کو سجدہ کیا
17 اور کہا، ”اے رب قادرِ مطلق خدا، ہم تیرا شکر کرتے ہیں، تُو جو ہے اور جو تھا۔ کیونکہ تُو اپنی عظیم قدرت کو کام میں لا کر حکومت کرنے لگا ہے۔
18 قومیں غصے میں آئیں تو تیرا غضب نازل ہوا۔ اب مُردوں کی عدالت کرنے اور اپنے خادموں کو اجر دینے کا وقت آ گیا ہے۔ ہاں، تیرے نبیوں، مُقدّسین اور تیرا خوف ماننے والوں کو اجر ملے گا، خواہ وہ چھوٹے ہوں یا بڑے۔ اب وہ وقت بھی آ گیا ہے کہ زمین کو تباہ کرنے والوں کو تباہ کیا جائے۔“
19 آسمان پر اللہ کے گھر کو کھولا گیا اور اُس میں اُس کے عہد کا صندوق نظر آیا۔ بجلی چمکنے لگی، شور مچ گیا، بادل گرجنے اور بڑے بڑے اولے پڑنے لگے۔
1 پھر آسمان پر ایک عظیم نشان ظاہر ہوا، ایک خاتون جس کا لباس سورج تھا۔ اُس کے پاؤں تلے چاند اور سر پر بارہ ستاروں کا تاج تھا۔
2 اُس کا پاؤں بھاری تھا، اور جنم دینے کے شدید درد میں مبتلا ہونے کی وجہ سے وہ چلّا رہی تھی۔
3 پھر آسمان پر ایک اَور نشان نظر آیا، ایک بڑا اور آگ جیسا سرخ اژدہا۔ اُس کے سات سر اور دس سینگ تھے، اور ہر سر پر ایک تاج تھا۔
4 اُس کی دُم نے ستاروں کے تیسرے حصے کو آسمان پر سے اُتار کر زمین پر پھینک دیا۔ پھر اژدہا جنم دینے والی خاتون کے سامنے کھڑا ہوا تاکہ اُس بچے کو جنم لیتے ہی ہڑپ کر لے۔
5 خاتون کے بیٹا پیدا ہوا، وہ بچہ جو لوہے کے شاہی عصا سے قوموں پر حکومت کرے گا۔ اور خاتون کے اِس بچے کو چھین کر اللہ اور اُس کے تخت کے سامنے لایا گیا۔
6 خاتون خود ریگستان میں ہجرت کر کے ایک ایسی جگہ پہنچ گئی جو اللہ نے اُس کے لئے تیار کر رکھی تھی، تاکہ وہاں 1,260 دن تک اُس کی پرورش کی جائے۔
7 پھر آسمان پر جنگ چھڑ گئی۔ میکائیل اور اُس کے فرشتے اژدہا سے لڑے۔ اژدہا اور اُس کے فرشتے اُن سے لڑتے رہے،
8 لیکن وہ غالب نہ آ سکے بلکہ آسمان پر اپنے مقام سے محروم ہو گئے۔
9 بڑے اژدہا کو نکال دیا گیا، اُس قدیم اژدہا کو جو ابلیس یا شیطان کہلاتا ہے اور جو پوری دنیا کو گم راہ کر دیتا ہے۔ اُسے اُس کے فرشتوں سمیت زمین پر پھینکا گیا۔
10 پھر آسمان پر ایک اونچی آواز سنائی دی، ”اب ہمارے خدا کی نجات، قدرت اور بادشاہی آ گئی ہے، اب اُس کے مسیح کا اختیار آ گیا ہے۔ کیونکہ ہمارے بھائیوں اور بہنوں پر الزام لگانے والا جو دن رات اللہ کے حضور اُن پر الزام لگاتا رہتا تھا اُسے زمین پر پھینکا گیا ہے۔
11 ایمان دار لیلے کے خون اور اپنی گواہی سنانے کے ذریعے ہی اُس پر غالب آئے ہیں۔ اُنہوں نے اپنی جان عزیز نہ رکھی بلکہ اُسے دینے تک تیار تھے۔
12 چنانچہ خوشی مناؤ، اے آسمانو! خوشی مناؤ، اُن میں بسنے والو! لیکن زمین اور سمندر پر افسوس! کیونکہ ابلیس تم پر اُتر آیا ہے۔ وہ بڑے غصے میں ہے، کیونکہ وہ جانتا ہے کہ اب اُس کے پاس وقت کم ہے۔“
13 جب اژدہا نے دیکھا کہ اُسے زمین پر گرا دیا گیا ہے تو وہ اُس خاتون کے پیچھے پڑ گیا جس نے بچے کو جنم دیا تھا۔
14 لیکن خاتون کو بڑے عقاب کے سے دو پَر دیئے گئے تاکہ وہ اُڑ کر ریگستان میں اُس جگہ پہنچے جو اُس کے لئے تیار کی گئی تھی اور جہاں وہ ساڑھے تین سال تک اژدہا کی پہنچ سے محفوظ رہ کر پرورش پائے گی۔
15 اِس پر اژدہا نے اپنے منہ سے پانی نکال کر دریا کی صورت میں خاتون کے پیچھے پیچھے بہا دیا تاکہ اُسے بہا لے جائے۔
16 لیکن زمین نے خاتون کی مدد کر کے اپنا منہ کھول دیا اور اُس دریا کو نگل لیا جو اژدہا نے اپنے منہ سے نکال دیا تھا۔
17 پھر اژدہا کو خاتون پر غصہ آیا، اور وہ اُس کی باقی اولاد سے جنگ کرنے کے لئے چلا گیا۔ (خاتون کی اولاد وہ ہیں جو اللہ کے احکام پورے کر کے عیسیٰ کی گواہی کو قائم رکھتے ہیں)۔ اور اژدہا سمندر کے ساحل پر کھڑا ہو گیا۔
1 پھر مَیں نے دیکھا کہ سمندر میں سے ایک حیوان نکل رہا ہے۔ اُس کے سات سینگ اور سات سر تھے۔ ہر سینگ پر ایک تاج اور ہر سر پر کفر کا ایک نام تھا۔
2 یہ حیوان چیتے کی مانند تھا۔ لیکن اُس کے ریچھ کے سے پاؤں اور شیرببر کا سا منہ تھا۔ اژدہا نے اِس حیوان کو اپنی قوت، اپنا تخت اور بڑا اختیار دے دیا۔
3 لگتا تھا کہ حیوان کے سروں میں سے ایک پر لاعلاج زخم لگا ہے۔ لیکن اِس زخم کو شفا دی گئی۔ پوری دنیا یہ دیکھ کر حیرت زدہ ہوئی اور حیوان کے پیچھے لگ گئی۔
4 لوگوں نے اژدہا کو سجدہ کیا، کیونکہ اُسی نے حیوان کو اختیار دیا تھا۔ اور اُنہوں نے یہ کہہ کر حیوان کو بھی سجدہ کیا، ”کون اِس حیوان کی مانند ہے؟ کون اِس سے لڑ سکتا ہے؟“
5 اِس حیوان کو بڑی بڑی باتیں اور کفر بکنے کا اختیار دیا گیا۔ اور اُسے یہ کرنے کا اختیار 42 مہینے کے لئے مل گیا۔
6 یوں وہ اپنا منہ کھول کر اللہ، اُس کے نام، اُس کی سکونت گاہ اور آسمان کے باشندوں پر کفر بکنے لگا۔
7 اُسے مُقدّسین سے جنگ کر کے اُن پر فتح پانے کا اختیار بھی دیا گیا۔ اور اُسے ہر قبیلے، ہر اُمّت، ہر زبان اور ہر قوم پر اختیار دیا گیا۔
8 زمین کے تمام باشندے اِس حیوان کو سجدہ کریں گے یعنی وہ سب جن کے نام دنیا کی ابتدا سے لیلے کی کتابِ حیات میں درج نہیں ہیں، اُس لیلے کی کتاب میں جو ذبح کیا گیا ہے۔
9 جو سن سکتا ہے وہ سن لے!
10 اگر کسی کو قیدی بننا ہے تو وہ قیدی ہی بنے گا۔ اگر کسی کو تلوار کی زد میں آ کر مرنا ہے تو وہ ایسے ہی مرے گا۔ اب مُقدّسین کو ثابت قدمی اور وفادار ایمان کی خاص ضرورت ہے۔
11 پھر مَیں نے ایک اَور حیوان کو دیکھا۔ وہ زمین میں سے نکل رہا تھا۔ اُس کے لیلے کے سے دو سینگ تھے، لیکن اُس کے بولنے کا انداز اژدہا کا سا تھا۔
12 اُس نے پہلے حیوان کا پورا اختیار اُس کی خاطر استعمال کر کے زمین اور اُس کے باشندوں کو پہلے حیوان کو سجدہ کرنے پر اُکسایا، یعنی اُس حیوان کو جس کا لاعلاج زخم بھر گیا تھا۔
13 اور اُس نے بڑے معجزانہ نشان دکھائے، یہاں تک کہ اُس نے لوگوں کے دیکھتے دیکھتے آسمان سے زمین پر آگ نازل ہونے دی۔
14 یوں اُسے پہلے حیوان کی خاطر معجزانہ نشان دکھانے کا اختیار دیا گیا، اور اِن کے ذریعے اُس نے زمین کے باشندوں کو صحیح راہ سے بہکایا۔ اُس نے اُنہیں کہا کہ وہ اُس حیوان کی تعظیم میں ایک مجسمہ بنا دیں جو تلوار سے زخمی ہونے کے باوجود دوبارہ زندہ ہوا تھا۔
15 پھر اُسے پہلے حیوان کے مجسمے میں جان ڈالنے کا اختیار دیا گیا تاکہ مجسمہ بول سکے اور اُنہیں قتل کروا سکے جو اُسے سجدہ کرنے سے انکار کرتے تھے۔
16 اُس نے یہ بھی کروایا کہ ہر ایک کے دہنے ہاتھ یا ماتھے پر ایک خاص نشان لگایا جائے، خواہ وہ چھوٹا ہو یا بڑا، امیر ہو یا غریب، آزاد ہو یا غلام۔
17 صرف وہ شخص کچھ خرید یا بیچ سکتا تھا جس پر یہ نشان لگا تھا۔ یہ نشان حیوان کا نام یا اُس کے نام کا نمبر تھا۔
18 یہاں حکمت کی ضرورت ہے۔ جو سمجھ دار ہے وہ حیوان کے نمبر کا حساب کرے، کیونکہ یہ ایک مرد کا نمبر ہے۔ اُس کا نمبر 666 ہے۔
1 پھر مَیں نے دیکھا کہ لیلا میرے سامنے ہی صیون کے پہاڑ پر کھڑا ہے۔ اُس کے ساتھ 1,44,000 افراد کھڑے تھے جن کے ماتھوں پر اُس کا اور اُس کے باپ کا نام لکھا تھا۔
2 اور مَیں نے آسمان سے ایک ایسی آواز سنی جو کسی بڑے آبشار اور گرجتے بادلوں کی اونچی کڑک کی مانند تھی۔ یہ اُس آواز کی مانند تھی جو سرود بجانے والے اپنے سازوں سے نکالتے ہیں۔
3 یہ 1,44,000 افراد تخت، چار جانداروں اور بزرگوں کے سامنے کھڑے ایک نیا گیت گا رہے تھے، ایک ایسا گیت جو صرف وہی سیکھ سکے جنہیں لیلے نے زمین سے خرید لیا تھا۔
4 یہ وہ مرد ہیں جنہوں نے اپنے آپ کو خواتین کے ساتھ آلودہ نہیں کیا، کیونکہ وہ کنوارے ہیں۔ جہاں بھی لیلا جاتا ہے وہاں وہ بھی جاتے ہیں۔ اُنہیں باقی انسانوں میں سے فصل کے پہلے پھل کی حیثیت سے اللہ اور لیلے کے لئے خریدا گیا ہے۔
5 اُن کے منہ سے کبھی جھوٹ نہیں نکلا بلکہ وہ بےالزام ہیں۔
6 پھر مَیں نے ایک اَور فرشتہ دیکھا۔ وہ میرے سر کے اوپر ہی ہَوا میں اُڑ رہا تھا۔ اُس کے پاس اللہ کی ابدی خوش خبری تھی تاکہ وہ اُسے زمین کے باشندوں یعنی ہر قوم، قبیلے، اہلِ زبان اور اُمّت کو سنائے۔
7 اُس نے اونچی آواز سے کہا، ”خدا کا خوف مان کر اُسے جلال دو، کیونکہ اُس کی عدالت کا وقت آ گیا ہے۔ اُسے سجدہ کرو جس نے آسمانوں، زمین، سمندر اور پانی کے چشموں کو خلق کیا ہے۔“
8 ایک دوسرے فرشتے نے پہلے کے پیچھے پیچھے چلتے ہوئے کہا، ”وہ گر گیا ہے! ہاں، عظیم بابل گر گیا ہے، جس نے تمام قوموں کو اپنی حرام کاری اور مستی کی مَے پلائی ہے۔“
9 اِن دو فرشتوں کے پیچھے ایک تیسرا فرشتہ چل رہا تھا۔ اُس نے اونچی آواز سے کہا، ”جو بھی حیوان اور اُس کے مجسمے کو سجدہ کرے اور جسے بھی اُس کا نشان اپنے ماتھے یا ہاتھ پر مل جائے
10 وہ اللہ کے غضب کی مَے سے پیئے گا، ایسی مَے جو ملاوٹ کے بغیر ہی اللہ کے غضب کے پیالے میں ڈالی گئی ہے۔ مُقدّس فرشتوں اور لیلے کے حضور اُسے آگ اور گندھک کا عذاب سہنا پڑے گا۔
11 اور اِن لوگوں کو ستانے والی یہ آگ جلتی رہے گی، اِس کا دھواں ابد تک چڑھتا رہے گا۔ جو حیوان اور اُس کے مجسمے کو سجدہ کرتے ہیں یا جنہوں نے اُس کے نام کا نشان لیا ہے وہ نہ دن، نہ رات کو آرام پائیں گے۔“
12 یہاں مُقدّسین کو ثابت قدم رہنے کی ضرورت ہے، اُنہیں جو اللہ کے احکام پورے کرتے اور عیسیٰ کے وفادار رہتے ہیں۔
13 پھر مَیں نے آسمان سے ایک آواز یہ کہتی ہوئی سنی، ”لکھ، مبارک ہیں وہ مُردے جو اب سے خداوند میں وفات پاتے ہیں۔“ ”جی ہاں،“ روح فرماتا ہے، ”وہ اپنی محنت مشقت سے آرام پائیں گے، کیونکہ اُن کے نیک کام اُن کے پیچھے ہو کر اُن کے ساتھ چلیں گے۔“
14 پھر مَیں نے ایک سفید بادل دیکھا، اور اُس پر کوئی بیٹھا تھا جو ابنِ آدم کی مانند تھا۔ اُس کے سر پر سونے کا تاج اور ہاتھ میں تیز درانتی تھی۔
15 ایک اَور فرشتہ اللہ کے گھر سے نکل کر اونچی آواز سے پکار کر اُس سے مخاطب ہوا جو بادل پر بیٹھا تھا، ”اپنی درانتی لے کر فصل کی کٹائی کر! کیونکہ فصل کاٹنے کا وقت آ گیا ہے اور زمین پر کی فصل پک گئی ہے۔“
16 چنانچہ بادل پر بیٹھنے والے نے اپنی درانتی زمین پر چلائی اور زمین کی فصل کی کٹائی ہوئی۔
17 اِس کے بعد ایک اَور فرشتہ اللہ کے اُس گھر سے نکل آیا جو آسمان پر ہے، اور اُس کے پاس بھی تیز درانتی تھی۔
18 پھر ایک تیسرا فرشتہ آیا۔ اُسے آگ پر اختیار تھا۔ وہ قربان گاہ سے آیا اور اونچی آواز سے پکار کر تیز درانتی پکڑے ہوئے فرشتے سے مخاطب ہوا، ”اپنی تیز درانتی لے کر زمین کی انگور کی بیل سے انگور کے گُچھے جمع کر، کیونکہ اُس کے انگور پک گئے ہیں۔“
19 فرشتے نے زمین پر اپنی درانتی چلائی، اُس کے انگور جمع کئے اور اُنہیں اللہ کے غضب کے اُس بڑے حوض میں پھینک دیا جس میں انگور کا رس نکالا جاتا ہے۔
20 یہ حوض شہر سے باہر واقع تھا۔ اُس میں پڑے انگوروں کو اِتنا روندا گیا کہ حوض میں سے خون بہہ نکلا۔ خون کا یہ سیلاب 300 کلو میٹر دُور تک پہنچ گیا اور وہ اِتنا زیادہ تھا کہ گھوڑوں کی لگاموں تک پہنچ گیا۔
1 پھر مَیں نے آسمان پر ایک اَور الٰہی نشان دیکھا، جو عظیم اور حیرت انگیز تھا۔ سات فرشتے سات آخری بلائیں اپنے پاس رکھ کر کھڑے تھے۔ اِن سے اللہ کا غضب تکمیل تک پہنچ گیا۔
2 مَیں نے شیشے کا سا ایک سمندر بھی دیکھا جس میں آگ ملائی گئی تھی۔ اِس سمندر کے پاس وہ کھڑے تھے جو حیوان، اُس کے مجسمے اور اُس کے نام کے نمبر پر غالب آ گئے تھے۔ وہ اللہ کے دیئے ہوئے سرود پکڑے
3 اللہ کے خادم موسیٰ اور لیلے کا گیت گا رہے تھے، ”اے رب قادرِ مطلق خدا، تیرے کام کتنے عظیم اور حیرت انگیز ہیں۔ اے زمانوں کے بادشاہ، تیری راہیں کتنی راست اور سچی ہیں۔
4 اے رب، کون تیرا خوف نہیں مانے گا؟ کون تیرے نام کو جلال نہیں دے گا؟ کیونکہ تُو ہی قدوس ہے۔ تمام قومیں آ کر تیرے حضور سجدہ کریں گی، کیونکہ تیرے راست کام ظاہر ہو گئے ہیں۔“
5 اِس کے بعد مَیں نے دیکھا کہ اللہ کے گھر یعنی آسمان پر کے شریعت کے خیمے کو کھول دیا گیا۔
6 اللہ کے گھر سے وہ سات فرشتے نکل آئے جن کے پاس سات بلائیں تھیں۔ اُن کے کتان کے کپڑے صاف ستھرے اور چمک رہے تھے۔ یہ کپڑے سینوں پر سونے کے کمربند سے بندھے ہوئے تھے۔
7 پھر چار جانداروں میں سے ایک نے اِن سات فرشتوں کو سونے کے سات پیالے دیئے۔ یہ پیالے اُس خدا کے غضب سے بھرے ہوئے تھے جو ازل سے ابد تک زندہ ہے۔
8 اُس وقت اللہ کا گھر اُس کے جلال اور قدرت سے پیدا ہونے والے دھوئیں سے بھر گیا۔ اور جب تک سات فرشتوں کی سات بلائیں تکمیل تک نہ پہنچیں اُس وقت تک کوئی بھی اللہ کے گھر میں داخل نہ ہو سکا۔
1 پھر مَیں نے ایک اونچی آواز سنی جس نے اللہ کے گھر میں سے سات فرشتوں سے کہا، ”جاؤ، اللہ کے غضب سے بھرے سات پیالوں کو زمین پر اُنڈیل دو۔“
2 پہلے فرشتے نے جا کر اپنا پیالہ زمین پر اُنڈیل دیا۔ اِس پر اُن لوگوں کے جسموں پر بھدے اور تکلیف دہ پھوڑے نکل آئے جن پر حیوان کا نشان تھا اور جو اُس کے مجسمے کو سجدہ کرتے تھے۔
3 دوسرے فرشتے نے اپنا پیالہ سمندر پر اُنڈیل دیا۔ اِس پر سمندر کا پانی لاش کے سے خون میں بدل گیا، اور اُس میں ہر زندہ مخلوق مر گئی۔
4 تیسرے فرشتے نے اپنا پیالہ دریاؤں اور پانی کے چشموں پر اُنڈیل دیا تو اُن کا پانی خون بن گیا۔
5 پھر مَیں نے پانیوں پر مقرر فرشتے کو یہ کہتے سنا، ”تُو یہ فیصلہ کرنے میں راست ہے، تُو جو ہے اور جو تھا، تُو جو قدوس ہے۔
6 چونکہ اُنہوں نے تیرے مُقدّسین اور نبیوں کی خوں ریزی کی ہے، اِس لئے تُو نے اُنہیں وہ کچھ دے دیا جس کے لائق وہ ہیں۔ تُو نے اُنہیں خون پلا دیا۔“
7 پھر مَیں نے قربان گاہ کو یہ جواب دیتے سنا، ”ہاں، اے رب قادرِ مطلق خدا، حقیقتاً تیرے فیصلے سچے اور راست ہیں۔“
8 چوتھے فرشتے نے اپنا پیالہ سورج پر اُنڈیل دیا۔ اِس پر سورج کو لوگوں کو آگ سے جُھلسانے کا اختیار دیا گیا۔
9 لوگ شدید تپش سے جُھلس گئے، اور اُنہوں نے اللہ کے نام پر کفر بکا جسے اِن بُلاؤں پر اختیار تھا۔ اُنہوں نے توبہ کرنے اور اُسے جلال دینے سے انکار کیا۔
10 پانچویں فرشتے نے اپنا پیالہ حیوان کے تخت پر اُنڈیل دیا۔ اِس پر اُس کی بادشاہی میں اندھیرا چھا گیا۔ لوگ اذیت کے مارے اپنی زبانیں کاٹتے رہے۔
11 اُنہوں نے اپنی تکلیفوں اور پھوڑوں کی وجہ سے آسمان پر کفر بکا اور اپنے کاموں سے انکار نہ کیا۔
12 چھٹے فرشتے نے اپنا پیالہ بڑے دریا فرات پر اُنڈیل دیا۔ اِس پر اُس کا پانی سوکھ گیا تاکہ مشرق کے بادشاہوں کے لئے راستہ تیار ہو جائے۔
13 پھر مَیں نے تین بدروحیں دیکھیں جو مینڈکوں کی مانند تھیں۔ وہ اژدہا کے منہ، حیوان کے منہ اور جھوٹے نبی کے منہ میں سے نکل آئیں۔
14 یہ مینڈک شیاطین کی روحیں ہیں جو معجزے دکھاتی ہیں اور نکل کر پوری دنیا کے بادشاہوں کے پاس جاتی ہیں تاکہ اُنہیں اللہ قادرِ مطلق کے عظیم دن پر جنگ کے لئے اکٹھا کریں۔
15 ”دیکھو، مَیں چور کی طرح آؤں گا۔ مبارک ہے وہ جو جاگتا رہتا اور اپنے کپڑے پہنے ہوئے رہتا ہے تاکہ اُسے ننگی حالت میں چلنا نہ پڑے اور لوگ اُس کی شرم گاہ نہ دیکھیں۔“
16 پھر اُنہوں نے بادشاہوں کو اُس جگہ پر اکٹھا کیا جس کا نام عبرانی زبان میں ہر مجدون ہے۔
17 ساتویں فرشتے نے اپنا پیالہ ہَوا میں اُنڈیل دیا۔ اِس پر اللہ کے گھر میں تخت کی طرف سے ایک اونچی آواز سنائی دی جس نے کہا، ”اب کام تکمیل تک پہنچ گیا ہے!“
18 بجلیاں چمکنے لگیں، شور مچ گیا، بادل گرجنے لگے اور ایک شدید زلزلہ آیا۔ اِس قسم کا زلزلہ زمین پر انسان کی تخلیق سے لے کر آج تک نہیں آیا، اِتنا سخت زلزلہ کہ
19 عظیم شہر تین حصوں میں بٹ گیا اور قوموں کے شہر تباہ ہو گئے۔ اللہ نے عظیم بابل کو یاد کر کے اُسے اپنے سخت غضب کی مَے سے بھرا پیالہ پلا دیا۔
20 تمام جزیرے غائب ہو گئے اور پہاڑ کہیں نظر نہ آئے۔
21 لوگوں پر آسمان سے من من بھر کے بڑے بڑے اولے گر گئے۔ اور لوگوں نے اولوں کی بلا کی وجہ سے اللہ پر کفر بکا، کیونکہ یہ بلا نہایت سخت تھی۔
1 پھر سات پیالے اپنے پاس رکھنے والے اِن سات فرشتوں میں سے ایک میرے پاس آیا۔ اُس نے کہا، ”آ، مَیں تجھے اُس بڑی کسبی کی سزا دکھا دوں جو گہرے پانی کے پاس بیٹھی ہے۔
2 زمین کے بادشاہوں نے اُس کے ساتھ زنا کیا۔ ہاں، اُس کی زناکاری کی مَے سے زمین کے باشندے مست ہو گئے۔“
3 پھر فرشتہ مجھے روح میں ایک ریگستان میں لے گیا۔ وہاں مَیں نے ایک عورت کو دیکھا۔ وہ ایک قرمزی رنگ کے حیوان پر سوار تھی جس کے پورے جسم پر کفر کے نام لکھے تھے اور جس کے سات سر اور دس سینگ تھے۔
4 یہ عورت ارغوانی اور قرمزی رنگ کے کپڑے پہنے اور سونے، بیش قیمت جواہر اور موتیوں سے سجی ہوئی تھی۔ اُس کے ہاتھ میں سونے کا ایک پیالہ تھا جو گھنونی چیزوں اور اُس کی زناکاری کی گندگی سے بھرا ہوا تھا۔
5 اُس کے ماتھے پر یہ نام لکھا تھا، جو ایک بھید ہے، ”عظیم بابل، کسبیوں اور زمین کی گھنونی چیزوں کی ماں۔“
6 اور مَیں نے دیکھا کہ یہ عورت اُن مُقدّسین کے خون سے مست ہو گئی تھی جنہوں نے عیسیٰ کی گواہی دی تھی۔ اُسے دیکھ کر مَیں نہایت حیران ہوا۔
7 فرشتے نے مجھ سے پوچھا، ”تُو کیوں حیران ہے؟ مَیں تجھ پر عورت اور اُس حیوان کا بھید کھول دوں گا جس پر عورت سوار ہے اور جس کے سات سر اور دس سینگ ہیں۔
8 جس حیوان کو تُو نے دیکھا وہ پہلے تھا، اِس وقت نہیں ہے اور دوبارہ اتھاہ گڑھے میں سے نکل کر ہلاکت کی طرف بڑھے گا۔ زمین کے جن باشندوں کے نام دنیا کی تخلیق سے ہی کتابِ حیات میں درج نہیں ہیں وہ حیوان کو دیکھ کر حیرت زدہ ہو جائیں گے۔ کیونکہ وہ پہلے تھا، اِس وقت نہیں ہے لیکن دوبارہ آئے گا۔
9 یہاں سمجھ دار ذہن کی ضرورت ہے۔ سات سروں سے مراد سات پہاڑ ہیں جن پر یہ عورت بیٹھی ہے۔ یہ سات بادشاہوں کی نمائندگی بھی کرتے ہیں۔
10 اِن میں سے پانچ گر گئے ہیں، چھٹا موجود ہے اور ساتواں ابھی آنے والا ہے۔ لیکن جب وہ آئے گا تو اُسے تھوڑی دیر کے لئے رہنا ہے۔
11 جو حیوان پہلے تھا اور اِس وقت نہیں ہے وہ آٹھواں بادشاہ ہے، گو وہ سات بادشاہوں میں سے بھی ایک ہے۔ وہ ہلاکت کی طرف بڑھ رہا ہے۔
12 جو دس سینگ تُو نے دیکھے وہ دس بادشاہ ہیں جنہیں ابھی کوئی بادشاہی نہیں ملی۔ لیکن اُنہیں گھنٹے بھر کے لئے حیوان کے ساتھ بادشاہ کا اختیار ملے گا۔
13 یہ ایک ہی سوچ رکھ کر اپنی طاقت اور اختیار حیوان کو دے دیں گے اور لیلے سے جنگ کریں گے،
14 لیکن لیلا اپنے بُلائے گئے، چنے ہوئے اور وفادار پیروکاروں کے ساتھ اُن پر غالب آئے گا، کیونکہ وہ ربوں کا رب اور بادشاہوں کا بادشاہ ہے۔“
15 پھر فرشتے نے مجھ سے کہا، ”جس پانی کے پاس تُو نے کسبی کو بیٹھی دیکھا وہ اُمّتیں، ہجوم، قومیں اور زبانیں ہے۔
16 جو حیوان اور دس سینگ تُو نے دیکھے وہ کسبی سے نفرت کریں گے۔ وہ اُسے ویران کر کے ننگا چھوڑ دیں گے اور اُس کا گوشت کھا کر اُسے بھسم کریں گے۔
17 کیونکہ اللہ نے اُن کے دلوں میں یہ ڈال دیا ہے کہ وہ اُس کا مقصد پورا کریں اور اُس وقت تک حکومت کرنے کا اپنا اختیار حیوان کے سپرد کر دیں جب تک اللہ کے فرمان تکمیل تک نہ پہنچ جائیں۔
18 جس عورت کو تُو نے دیکھا وہ وہی بڑا شہر ہے جو زمین کے بادشاہوں پر حکومت کرتا ہے۔“
1 اِس کے بعد مَیں نے ایک اَور فرشتہ دیکھا جو آسمان پر سے اُتر رہا تھا۔ اُسے بہت اختیار حاصل تھا اور زمین اُس کے جلال سے روشن ہو گئی۔
2 اُس نے اونچی آواز سے پکار کر کہا، ”وہ گر گئی ہے! ہاں، عظیم کسبی بابل گر گئی ہے! اب وہ شیاطین کا گھر اور ہر بدروح کا بسیرا بن گئی ہے، ہر ناپاک اور گھنونے پرندے کا بسیرا۔
3 کیونکہ تمام قوموں نے اُس کی حرامکاری اور مستی کی مَے پی لی ہے۔ زمین کے بادشاہوں نے اُس کے ساتھ زنا کیا اور زمین کے سوداگر اُس کی بےلگام عیاشی سے امیر ہو گئے ہیں۔“
4 پھر مَیں نے ایک اَور آواز سنی۔ اُس نے آسمان کی طرف سے کہا، ”اے میری قوم، اُس میں سے نکل آ، تاکہ تم اُس کے گناہوں میں شریک نہ ہو جاؤ اور اُس کی بلائیں تم پر نہ آئیں۔
5 کیونکہ اُس کے گناہ آسمان تک پہنچ گئے ہیں، اور اللہ اُن کی بدیوں کو یاد کرتا ہے۔
6 اُس کے ساتھ وہی سلوک کرو جو اُس نے تمہارے ساتھ کیا ہے۔ جو کچھ اُس نے کیا ہے اُس کا دُگنا بدلہ اُسے دینا۔ جو شراب اُس نے دوسروں کو پلانے کے لئے تیار کی ہے اُس کا دُگنا بدلہ اُسے دے دینا۔
7 اُسے اُتنی ہی اذیت اور غم پہنچا دو جتنا اُس نے اپنے آپ کو شاندار بنایا اور عیاشی کی۔ کیونکہ اپنے دل میں وہ کہتی ہے، ’مَیں یہاں اپنے تخت پر رانی ہوں۔ نہ مَیں بیوہ ہوں، نہ مَیں کبھی ماتم کروں گی۔‘
8 اِس وجہ سے ایک دن یہ بلائیں یعنی موت، ماتم اور کال اُس پر آن پڑیں گی۔ وہ بھسم ہو جائے گی، کیونکہ اُس کی عدالت کرنے والا رب خدا قوی ہے۔“
9 اور زمین کے جن بادشاہوں نے اُس کے ساتھ زنا اور عیاشی کی وہ اُس کے جلنے کا دھواں دیکھ کر رو پڑیں گے اور آہ و زاری کریں گے۔
10 وہ اُس کی اذیت کو دیکھ کر خوف کھائیں گے اور دُور دُور کھڑے ہو کر کہیں گے، ”افسوس! تجھ پر افسوس، اے عظیم اور طاقت ور شہر بابل! ایک ہی گھنٹے کے اندر اندر اللہ کی عدالت تجھ پر آ گئی ہے۔“
11 زمین کے سوداگر بھی اُسے دیکھ کر رو پڑیں گے اور آہ و زاری کریں گے، کیونکہ کوئی نہیں رہا ہو گا جو اُن کا مال خریدے:
12 اُن کا سونا، چاندی، بیش قیمت جواہر، موتی، باریک کتان، ارغوانی اور قرمزی رنگ کا کپڑا، ریشم، ہر قسم کی خوشبودار لکڑی، ہاتھی دانت کی ہر چیز اور قیمتی لکڑی، پیتل، لوہے اور سنگِ مرمر کی ہر چیز،
13 دارچینی، مسالا، اگربتی، مُر، بخور، مَے، زیتون کا تیل، بہترین میدہ، گندم، گائےبَیل، بھیڑیں، گھوڑے، رتھ اور غلام یعنی انسان۔
14 سوداگر اُس سے کہیں گے، ”جو پھل تُو چاہتی تھی وہ تجھ سے دُور ہو گیا ہے۔ تیری تمام دولت اور شان و شوکت غائب ہو گئی ہے اور آئندہ کبھی بھی تیرے پاس پائی نہیں جائے گی۔“
15 جو سوداگر اُسے یہ چیزیں فروخت کرنے سے دولت مند ہوئے وہ اُس کی اذیت دیکھ کر خوف کے مارے دُور دُور کھڑے ہو جائیں گے۔ وہ رو رو کر ماتم کریں گے
16 اور کہیں گے، ”ہائے! تجھ پر افسوس، اے عظیم شہر، اے خاتون جو پہلے باریک کتان، ارغوانی اور قرمزی رنگ کے کپڑے پہنے پھر تی تھی اور جو سونے، قیمتی جواہر اور موتیوں سے سجی ہوئی تھی۔
17 ایک ہی گھنٹے کے اندر اندر ساری دولت تباہ ہو گئی ہے!“ ہر بحری جہاز کا کپتان، ہر سمندری مسافر، ہر ملاح اور وہ تمام لوگ جو سمندر پر سفر کرنے سے اپنی روزی کماتے ہیں وہ سب دُور دُور کھڑے ہو جائیں گے۔
18 اُس کے جلنے کا دھواں دیکھ کر وہ کہیں گے، ”کیا کبھی کوئی اِتنا عظیم شہر تھا؟“
19 وہ اپنے سروں پر خاک ڈال لیں گے اور چلّا چلّا کر روئیں گے اور آہ و زاری کریں گے۔ وہ کہیں گے، ”ہائے! تجھ پر افسوس، اے عظیم شہر، جس کی دولت سے تمام بحری جہازوں کے مالک امیر ہوئے۔ ایک ہی گھنٹے کے اندر اندر وہ ویران ہو گیا ہے۔“
20 اے آسمان، اُسے دیکھ کر خوشی منا! اے مُقدّسو، رسولو اور نبیو، خوشی مناؤ! کیونکہ اللہ نے تمہاری خاطر اُس کی عدالت کی ہے۔
21 پھر ایک طاقت ور فرشتے نے بڑی چکّی کے پاٹ کی مانند ایک بڑے پتھر کو اُٹھا کر سمندر میں پھینک دیا۔ اُس نے کہا، ”عظیم شہر بابل کو اِتنی ہی زبردستی سے پٹک دیا جائے گا۔ بعد میں اُسے کہیں نہیں پایا جائے گا۔
22 اب سے نہ موسیقاروں کی آوازیں تجھ میں کبھی سنائی دیں گی، نہ سرود، بانسری یا تُرم بجانے والوں کی۔ اب سے کسی بھی کام کا کاری گر تجھ میں پایا نہیں جائے گا۔ ہاں، چکّی کی آواز ہمیشہ کے لئے بند ہو جائے گی۔
23 اب سے چراغ تجھے روشن نہیں کرے گا، دُلھن دُولھے کی آواز تجھ میں سنائی نہیں دے گی۔ ہائے، تیرے سوداگر دنیا کے بڑے بڑے افسر تھے، اور تیری جادوگری سے تمام قوموں کو بہکایا گیا۔“
24 ہاں، بابل میں نبیوں، مُقدّسین اور اُن تمام لوگوں کا خون پایا گیا ہے جو زمین پر شہید ہو گئے ہیں۔
1 اِس کے بعد مَیں نے آسمان پر ایک بڑے ہجوم کی سی آواز سنی جس نے کہا، ”اللہ کی تمجید ہو! نجات، جلال اور قدرت ہمارے خدا کو حاصل ہے۔
2 کیونکہ اُس کی عدالتیں سچی اور راست ہیں۔ اُس نے اُس بڑی کسبی کو مجرم ٹھہرایا ہے جس نے زمین کو اپنی زناکاری سے بگاڑ دیا۔ اُس نے اُس سے اپنے خادموں کی قتل و غارت کا بدلہ لے لیا ہے۔“
3 اور وہ دوبارہ بول اُٹھے، ”اللہ کی تمجید ہو! اِس شہر کا دھواں ابد تک چڑھتا رہتا ہے۔“
4 چوبیس بزرگوں اور چار جانداروں نے گر کر تخت پر بیٹھے اللہ کو سجدہ کیا۔ اُنہوں نے کہا، ”آمین، اللہ کی تمجید ہو۔“
5 پھر تخت کی طرف سے ایک آواز سنائی دی۔ اُس نے کہا، ”اے اُس کے تمام خادمو، ہمارے خدا کی تمجید کرو۔ اے اُس کا خوف ماننے والو، خواہ بڑے ہو یا چھوٹے اُس کی ستائش کرو۔“
6 پھر مَیں نے ایک بڑے ہجوم کی سی آواز سنی، جو بڑی آبشار کے شور اور گرجتے بادلوں کی کڑک کی مانند تھی۔ اِن لوگوں نے کہا، ”اللہ کی تمجید ہو! کیونکہ ہمارا رب قادرِ مطلق خدا تخت نشین ہو گیا ہے۔
7 آؤ، ہم مسرور ہوں، خوشی منائیں اور اُسے جلال دیں، کیونکہ لیلے کی شادی کا وقت آ گیا ہے۔ اُس کی دُلھن نے اپنے آپ کو تیار کر لیا ہے،
8 اور اُسے پہننے کے لئے باریک کتان کا چمکتا اور پاک صاف لباس دے دیا گیا۔“ (باریک کتان سے مراد مُقدّسین کے راست کام ہیں۔)
9 پھر فرشتے نے مجھ سے کہا، ”لکھ، مبارک ہیں وہ جنہیں لیلے کی شادی کی ضیافت کے لئے دعوت مل گئی ہے۔“ اُس نے مزید کہا، ”یہ اللہ کے سچے الفاظ ہیں۔“
10 اِس پر مَیں اُسے سجدہ کرنے کے لئے اُس کے پاؤں میں گر گیا۔ لیکن اُس نے مجھ سے کہا، ”ایسا مت کر! مَیں بھی تیرا اور تیرے اُن بھائیوں کا ہم خدمت ہوں جو عیسیٰ کی گواہی دینے پر قائم ہیں۔ صرف اللہ کو سجدہ کر۔ کیونکہ جو عیسیٰ کے بارے میں گواہی دیتا ہے وہ یہ نبوّت کی روح میں کرتا ہے۔“
11 پھر مَیں نے آسمان کو کھلا دیکھا۔ ایک سفید گھوڑا نظر آیا جس کے سوار کا نام ”وفادار اور سچا“ ہے، کیونکہ وہ انصاف سے عدالت اور جنگ کرتا ہے۔
12 اُس کی آنکھیں بھڑکتے شعلے کی مانند ہیں اور اُس کے سر پر بہت سے تاج ہیں۔ اُس پر ایک نام لکھا ہے جسے صرف وہی جانتا ہے، کوئی اَور اُسے نہیں جانتا۔
13 وہ ایک لباس سے ملبّس تھا جسے خون میں ڈبویا گیا تھا۔ اُس کا نام ”اللہ کا کلام“ ہے۔
14 آسمان کی فوجیں اُس کے پیچھے پیچھے چل رہی تھیں۔ سب سفید گھوڑوں پر سوار تھے اور باریک کتان کے چمکتے اور پاک صاف کپڑے پہنے ہوئے تھے۔
15 اُس کے منہ سے ایک تیز تلوار نکلتی ہے جس سے وہ قوموں کو مار دے گا۔ وہ لوہے کے شاہی عصا سے اُن پر حکومت کرے گا۔ ہاں، وہ انگور کا رس نکالنے کے حوض میں اُنہیں کچل ڈالے گا۔ یہ حوض کیا ہے؟ اللہ قادرِ مطلق کا سخت غضب۔
16 اُس کے لباس اور ران پر یہ نام لکھا ہے، ”بادشاہوں کا بادشاہ اور ربوں کا رب۔“
17 پھر مَیں نے ایک فرشتہ سورج پر کھڑا دیکھا۔ اُس نے اونچی آواز سے پکار کر اُن تمام پرندوں سے جو میرے سر پر منڈلا رہے تھے کہا، ”آؤ، اللہ کی بڑی ضیافت کے لئے جمع ہو جاؤ۔
18 پھر تم بادشاہوں، جرنیلوں، بڑے بڑے افسروں، گھوڑوں اور اُن کے سواروں کا گوشت کھاؤ گے، ہاں تمام لوگوں کا گوشت، خواہ آزاد ہوں یا غلام، چھوٹے ہوں یا بڑے۔“
19 پھر مَیں نے حیوان اور بادشاہوں کو اُن کی فوجوں سمیت دیکھا۔ وہ گھوڑے پر ”اللہ کا کلام“ نامی سوار اور اُس کی فوج سے جنگ کرنے کے لئے جمع ہوئے تھے۔
20 لیکن حیوان کو گرفتار کیا گیا۔ اُس کے ساتھ اُس جھوٹے نبی کو بھی گرفتار کیا گیا جس نے حیوان کی خاطر معجزانہ نشان دکھائے تھے۔ اِن معجزوں کے وسیلے سے اُس نے اُن کو فریب دیا تھا جنہیں حیوان کا نشان مل گیا تھا اور جو اُس کے مجسمے کو سجدہ کرتے تھے۔ دونوں کو جلتی ہوئی گندھک کی شعلہ خیز جھیل میں پھینکا گیا۔
21 باقی لوگوں کو اُس تلوار سے مار ڈالا گیا جو گھوڑے پر سوار کے منہ سے نکلتی تھی۔ اور تمام پرندے لاشوں کا گوشت کھا کر سیر ہو گئے۔
1 پھر مَیں نے ایک فرشتہ دیکھا جو آسمان سے اُتر رہا تھا۔ اُس کے ہاتھ میں اتھاہ گڑھے کی چابی اور ایک بھاری زنجیر تھی۔
2 اُس نے اژدہا یعنی قدیم سانپ کو جو شیطان یا ابلیس کہلاتا ہے پکڑ کر ہزار سال کے لئے باندھ لیا۔
3 اُس نے اُسے اتھاہ گڑھے میں پھینک کر تالا لگا دیا اور اُس پر مُہر لگا دی تاکہ وہ ہزار سال تک قوموں کو گم راہ نہ کر سکے۔ اُس کے بعد ضروری ہے کہ اُسے تھوڑی دیر کے لئے آزاد کر دیا جائے۔
4 پھر مَیں نے تخت دیکھے جن پر وہ بیٹھے تھے جنہیں عدالت کرنے کا اختیار دیا گیا تھا۔ اور مَیں نے اُن کی روحیں دیکھیں جنہیں عیسیٰ کے بارے میں گواہی دینے اور جن کا اللہ کا کلام پیش کرنے کی وجہ سے سر قلم کیا گیا تھا۔ اُنہوں نے حیوان یا اُس کے مجسمے کو سجدہ نہیں کیا تھا، نہ اُس کا نشان اپنے ماتھوں یا ہاتھوں پر لگوایا تھا۔ اب یہ لوگ زندہ ہوئے اور ہزار سال تک مسیح کے ساتھ حکومت کرتے رہے۔
5 (باقی مُردے ہزار سال کے اختتام پر ہی زندہ ہوئے)۔ یہ پہلی قیامت ہے۔
6 مبارک اور مُقدّس ہیں وہ جو اِس پہلی قیامت میں شریک ہیں۔ اِن پر دوسری موت کا کوئی اختیار نہیں ہے بلکہ یہ اللہ اور مسیح کے امام ہو کر ہزار سال تک اُس کے ساتھ حکومت کریں گے۔
7 ہزار سال گزر جانے کے بعد ابلیس کو اُس کی قید سے آزاد کر دیا جائے گا۔
8 تب وہ نکل کر زمین کے چاروں کونوں میں موجود قوموں بنام جوج اور ماجوج کو بہکائے گا اور اُنہیں جنگ کرنے کے لئے جمع کرے گا۔ لڑنے والوں کی تعداد ساحل پر کی ریت کے ذروں جیسی بےشمار ہو گی۔
9 اُنہوں نے زمین پر پھیل کر مُقدّسین کی لشکرگاہ کو گھیر لیا، یعنی اُس شہر کو جسے اللہ پیار کرتا ہے۔ لیکن آگ نے آسمان سے نازل ہو کر اُنہیں ہڑپ کر لیا۔
10 اور ابلیس کو جس نے اُن کو فریب دیا تھا جلتی ہوئی گندھک کی جھیل میں پھینکا گیا، وہاں جہاں حیوان اور جھوٹے نبی کو پہلے پھینکا گیا تھا۔ اُس جگہ پر اُنہیں دن رات بلکہ ابد تک عذاب سہنا پڑے گا۔
11 پھر مَیں نے ایک بڑا سفید تخت دیکھا اور اُسے جو اُس پر بیٹھا ہے۔ آسمان و زمین اُس کے حضور سے بھاگ کر غائب ہو گئے۔
12 اور مَیں نے تمام مُردوں کو تخت کے سامنے کھڑے دیکھا، خواہ وہ چھوٹے تھے یا بڑے۔ کتابیں کھولی گئیں۔ پھر ایک اَور کتاب کو کھول دیا گیا جو کتابِ حیات تھی۔ مُردوں کا اُس کے مطابق فیصلہ کیا گیا جو کچھ اُنہوں نے کیا تھا اور جو کتابوں میں درج تھا۔
13 سمندر نے اُن تمام مُردوں کو پیش کر دیا جو اُس میں تھے، اور موت اور پاتال نے بھی اُن مُردوں کو پیش کر دیا جو اُن میں تھے۔ چنانچہ ہر شخص کا اُس کے مطابق فیصلہ کیا گیا جو اُس نے کیا تھا۔
14 پھر موت اور پاتال کو جلتی ہوئی جھیل میں پھینکا گیا۔ یہ جھیل دوسری موت ہے۔
15 جس کسی کا نام کتابِ حیات میں درج نہیں تھا اُسے جلتی ہوئی جھیل میں پھینکا گیا۔
1 پھر مَیں نے ایک نیا آسمان اور ایک نئی زمین دیکھی۔ کیونکہ پہلا آسمان اور پہلی زمین ختم ہو گئے تھے اور سمندر بھی نیست تھا۔
2 مَیں نے نئے یروشلم کو بھی دیکھا۔ یہ مُقدّس شہر دُلھن کی صورت میں اللہ کے پاس سے آسمان پر سے اُتر رہا تھا۔ اور یہ دُلھن اپنے دُولھے کے لئے تیار اور سجی ہوئی تھی۔
3 مَیں نے ایک آواز سنی جس نے تخت پر سے کہا، ”اب اللہ کی سکونت گاہ انسانوں کے درمیان ہے۔ وہ اُن کے ساتھ سکونت کرے گا اور وہ اُس کی قوم ہوں گے۔ اللہ خود اُن کا خدا ہو گا۔
4 وہ اُن کی آنکھوں سے تمام آنسو پونچھ ڈالے گا۔ اب سے نہ موت ہو گی نہ ماتم، نہ رونا ہو گا نہ درد، کیونکہ جو بھی پہلے تھا وہ جاتا رہا ہے۔“
5 جو تخت پر بیٹھا تھا اُس نے کہا، ”مَیں سب کچھ نئے سرے سے بنا رہا ہوں۔“ اُس نے یہ بھی کہا، ”یہ لکھ دے، کیونکہ یہ الفاظ قابلِ اعتماد اور سچے ہیں۔“
6 پھر اُس نے کہا، ”کام مکمل ہو گیا ہے! مَیں الف اور ے، اوّل اور آخر ہوں۔ جو پیاسا ہے اُسے مَیں زندگی کے چشمے سے مفت پانی پلاؤں گا۔
7 جو غالب آئے گا وہ یہ سب کچھ وراثت میں پائے گا۔ مَیں اُس کا خدا ہوں گا اور وہ میرا فرزند ہو گا۔
8 لیکن بزدلوں، غیرایمان داروں، گھنونوں، قاتلوں، زناکاروں، جادوگروں، بُت پرستوں اور تمام جھوٹے لوگوں کا انجام جلتی ہوئی گندھک کی شعلہ خیز جھیل ہے۔ یہ دوسری موت ہے۔“
9 جن سات فرشتوں کے پاس سات آخری بُلاؤں سے بھرے پیالے تھے اُن میں سے ایک نے میرے پاس آ کر کہا، ”آ، مَیں تجھے دُلھن یعنی لیلے کی بیوی دکھاؤں۔“
10 وہ مجھے روح میں اُٹھا کر ایک بڑے اور اونچے پہاڑ پر لے گیا۔ وہاں سے اُس نے مجھے مُقدّس شہر یروشلم دکھایا جو اللہ کی طرف سے آسمان پر سے اُتر رہا تھا۔
11 اُسے اللہ کا جلال حاصل تھا اور وہ اَن مول جوہر بلکہ بلور جیسے صاف شفاف یشب کی طرح چمک رہا تھا۔
12 اُس کی بڑی اور اونچی فصیل میں بارہ دروازے تھے، اور ہر دروازے پر ایک فرشتہ کھڑا تھا۔ دروازوں پر اسرائیل کے بارہ قبیلوں کے نام لکھے تھے۔
13 تین دروازے مشرق کی طرف تھے، تین شمال کی طرف، تین جنوب کی طرف اور تین مغرب کی طرف۔
14 شہر کی فصیل کی بارہ بنیادیں تھیں جن پر لیلے کے بارہ رسولوں کے نام لکھے تھے۔
15 جس فرشتے نے مجھ سے بات کی تھی اُس کے پاس سونے کا گز تھا تاکہ شہر، اُس کے دروازوں اور اُس کی فصیل کی پیمائش کرے۔
16 شہر چوکور تھا۔ اُس کی لمبائی اُتنی ہی تھی جتنی اُس کی چوڑائی۔ فرشتے نے گز سے شہر کی پیمائش کی تو پتا چلا کہ اُس کی لمبائی، چوڑائی اور اونچائی 2,400 کلو میٹر ہے۔
17 جب اُس نے فصیل کی پیمائش کی تو چوڑائی 60 میٹر تھی یعنی اُس پیمانے کے حساب سے جو وہ استعمال کر رہا تھا۔
18 فصیل یشب کی تھی جبکہ شہر خالص سونے کا تھا، یعنی صاف شفاف شیثے جیسے سونے کا۔
19 شہر کی بنیادیں ہر قسم کے قیمتی جواہر سے سجی ہوئی تھیں: پہلی یشب سے، دوسری سنگِ لاجورد سے، تیسری سنگِ یمانی سے، چوتھی زمرد سے،
20 پانچویں سنگِ سلیمانی سے، چھٹی عقیقِ احمر سے، ساتویں زبرجد سے، آٹھویں آبِ بحر سے، نویں پکھراج سے، دسویں عقیقِ سبز سے، گیارھویں نیلے رنگ کے زرقون سے اور بارھویں یاقوتِ ارغوانی سے۔
21 بارہ دروازے بارہ موتی تھے اور ہر دروازہ ایک موتی کا تھا۔ شہر کی بڑی سڑک خالص سونے کی تھی، یعنی صاف شفاف شیشے جیسے سونے کی۔
22 مَیں نے شہر میں اللہ کا گھر نہ دیکھا، کیونکہ رب قادرِ مطلق خدا اور لیلا ہی اُس کا مقدِس ہیں۔
23 شہر کو سورج یا چاند کی ضرورت نہیں جو اُسے روشن کرے، کیونکہ اللہ کا جلال اُسے روشن کر دیتا ہے اور لیلا اُس کا چراغ ہے۔
24 قومیں اُس کی روشنی میں چلیں گی، اور زمین کے بادشاہ اپنی شان و شوکت اُس میں لائیں گے۔
25 اُس کے دروازے کسی بھی دن بند نہیں ہوں گے کیونکہ وہاں کبھی بھی رات کا وقت نہیں آئے گا۔
26 قوموں کی شان و شوکت اُس میں لائی جائے گی۔
27 کوئی ناپاک چیز اُس میں داخل نہیں ہو گی، نہ وہ جو گھنونی حرکتیں کرتا اور جھوٹ بولتا ہے۔ صرف وہ داخل ہوں گے جن کے نام لیلے کی کتابِ حیات میں درج ہیں۔
1 پھر فرشتے نے مجھے زندگی کے پانی کا دریا دکھایا۔ وہ بلور جیسا صاف شفاف تھا اور اللہ اور لیلے کے تخت سے نکل کر
2 شہر کی بڑی سڑک کے بیچ میں سے بہہ رہا تھا۔ دریا کے دونوں کناروں پر زندگی کا درخت تھا۔ یہ درخت سال میں بارہ دفعہ پھل لاتا تھا، ہر مہینے میں ایک بار۔ اور درخت کے پتے قوموں کی شفا کے لئے استعمال ہوتے تھے۔
3 وہاں کوئی بھی ملعون چیز نہیں ہو گی۔ اللہ اور لیلے کا تخت شہر میں ہوں گے اور اُس کے خادم اُس کی خدمت کریں گے۔
4 وہ اُس کا چہرہ دیکھیں گے، اور اُس کا نام اُن کے ماتھوں پر ہو گا۔
5 وہاں رات نہیں ہو گی اور اُنہیں کسی چراغ یا سورج کی روشنی کی ضرورت نہیں ہو گی، کیونکہ رب خدا اُنہیں روشنی دے گا۔ وہاں وہ ابد تک حکومت کریں گے۔
6 فرشتے نے مجھ سے کہا، ”یہ باتیں قابلِ اعتماد اور سچی ہیں۔ رب نے جو نبیوں کی روحوں کا خدا ہے اپنے فرشتے کو بھیج دیا تاکہ اپنے خادموں کو وہ کچھ دکھائے جو جلد ہونے والا ہے۔“
7 عیسیٰ فرماتا ہے، ”دیکھو، مَیں جلد آؤں گا۔ مبارک ہے وہ جو اِس کتاب کی پیش گوئیوں کے مطابق زندگی گزارتا ہے۔“
8 مَیں یوحنا نے خود یہ کچھ سنا اور دیکھا ہے۔ اور اُسے سننے اور دیکھنے کے بعد مَیں اُس فرشتے کے پاؤں میں گر گیا جس نے مجھے یہ دکھایا تھا اور اُسے سجدہ کرنا چاہتا تھا۔
9 لیکن اُس نے مجھ سے کہا، ”ایسا مت کر! مَیں بھی اُسی کا خادم ہوں جس کا تُو، تیرے بھائی نبی اور کتاب کی پیروی کرنے والے ہیں۔ خدا ہی کو سجدہ کر!“
10 پھر اُس نے مجھے بتایا، ”اِس کتاب کی پیش گوئیوں پر مُہر مت لگانا، کیونکہ وقت قریب آ گیا ہے۔
11 جو غلط کام کر رہا ہے وہ غلط کام کرتا رہے۔ جو گھنونا ہے وہ گھنونا ہوتا جائے۔ جو راست باز ہے وہ راست بازی کرتا رہے۔ جو مُقدّس ہے وہ مُقدّس ہوتا جائے۔“
12 عیسیٰ فرماتا ہے، ”دیکھو، مَیں جلد آنے کو ہوں۔ مَیں اجر لے کر آؤں گا اور مَیں ہر ایک کو اُس کے کاموں کے موافق اجر دوں گا۔
13 مَیں الف اور ے، اوّل اور آخر، ابتدا اور انتہا ہوں۔“
14 مبارک ہیں وہ جو اپنے لباس کو دھوتے ہیں۔ کیونکہ وہ زندگی کے درخت کے پھل سے کھانے اور دروازوں کے ذریعے شہر میں داخل ہونے کا حق رکھتے ہیں۔
15 لیکن باقی سب شہر کے باہر رہیں گے۔ کُتے، زناکار، قاتل، بُت پرست اور تمام وہ لوگ جو جھوٹ کو پیار کرتے اور اُس پر عمل کرتے ہیں سب کے سب باہر رہیں گے۔
16 ”مَیں عیسیٰ نے اپنے فرشتے کو تمہارے پاس بھیجا ہے تاکہ وہ جماعتوں کے لئے تمہیں اِن باتوں کی گواہی دے۔ مَیں داؤد کی جڑ اور اولاد ہوں، مَیں ہی چمکتا ہوا صبح کا ستارہ ہوں۔“
17 روح اور دُلھن کہتی ہیں، ”آ!“ ہر سننے والا بھی یہی کہے، ”آ!“ جو پیاسا ہو وہ آئے اور جو چاہے وہ زندگی کا پانی مفت لے لے۔
18 مَیں، یوحنا ہر ایک کو جو اِس کتاب کی پیش گوئیاں سنتا ہے آگاہ کرتا ہوں، اگر کوئی اِس کتاب میں کسی بھی بات کا اضافہ کرے تو اللہ اُس کی زندگی میں اُن بُلاؤں کا اضافہ کرے گا جو اِس کتاب میں بیان کی گئی ہیں۔
19 اور اگر کوئی نبوّت کی اِس کتاب سے باتیں نکالے تو اللہ اُس سے کتاب میں مذکور زندگی کے درخت کے پھل سے کھانے اور مُقدّس شہر میں رہنے کا حق چھین لے گا۔
20 جو اِن باتوں کی گواہی دیتا ہے وہ فرماتا ہے، ”جی ہاں! مَیں جلد ہی آنے کو ہوں۔“ ”آمین! اے خداوند عیسیٰ آ!“
21 خداوند عیسیٰ کا فضل سب کے ساتھ رہے۔